فرانس کے دارالحکومت پیرس سے 50 کلو میٹر دور مسلمانوں نے اپنی مسجد کو سخت سردی میں بے گھر افراد اور مہاجرین کے لئے کھول دیا۔ انہیں نہ صرف گرم بسترے دیئے بلکہ ان کے کھانے پینے کا انتظام بھی کیا۔ فرانس کی یہ مسجد مصیت زدہ لوگوں کے لئے محفوظ پناہ گاہ بن گئی۔
الصفا ایسوسی ایشن نے مسجد انتظامیہ کو سخت سردی سے بچاوٗ کے لئے گرم بستر اور لوگوں کے کھانے پینے کے انتظامات کے لئے فنڈز دیئے
فرانس میں ایک نیپالی مہاجر ایشور نے کہا کہ سخت سردی میں مسلمانوں کی مسجد میں رہائش اور طعام کو وہ کبھی نہیں بھول سکتے۔ مسلمانوں نے ہماری میزبانی کی۔ مجھ سمیت تمام لوگ مسلمانوں کے مشکور ہیں جنہوں نے اپنی عبادت گاہ میں لوگوں کو ایک ایسے وقت میں پناہ دی اور کھانا کھلایا جب ہمارے پاس نہ کھانے کو کچھ تھا اور نہ ہی رہنے کے لئے کوئی جگہ تھی اور موسم انتہائی سرد تھا۔
مسجد کی ایسوسی ایشن کے چیئرمین عبدالعزیز الجوہری نے کہا کہ 2015 میں یہ مسجد تعمیر کی گئی تھی۔ اسے نہ صرف عبادت بلکہ سماجی سرگرمیوں اور علم کے مرکز کے طور پر بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا مسجد کی تعمیر کے وقت حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کو سامنے رکھا گیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں مسجد کو نہ صرف عبادت بلکہ لوگوں کو اکٹھا کرنے اور سماجی خدمات بہم پہنچانے کے لئے بھی استعمال کیا جاتا تھا۔
عبدالعزیز الجوہری نے کہا کہ مسجد کی تیسری منزل زیر تعمیر ہے جو مدرسے کے طور پر استعمال کی جائے گی۔ ہم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت پر پوری طرح عمل کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ضرورت مند افراد کے لئے مسجد سارا سال کھلی رہتی ہے۔ یہ صرف مسلمانوں کے لئے ہی نہیں بلکہ کسی بھی مذہب یا عقیدے سے تعلق رکھنے والا جو بھی مسجد کے دروازے پر دستخط دے گا اسے مسجد کے دروازے کھلے ملیں گے۔
عبدالعزیز الجوہری نے کہا کہ سوشل میڈیا پر اپیل سے لوگ مسجد کو فنڈز بھیج دیتے ہیں جبکہ بہت سے لوگ مسجد میں کام کاج کے لئے اپنی خدمات رضاکارانہ طور پر بھی پیش کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ ضروری ساز و سامان بھی لوگ مسجد میں بھیجتے ہیں۔
الجیریا سے تعلق رکھنے والی خاتون عائشہ کا کہنا ہے کہ وہ ہر اتوار کو مسجد میں رضاکارانہ کام کرتی ہے اور یہاں ہونے والے امدادی کاموں میں ہاتھ بٹاتی ہے۔ مسجد میں ہر روز کم از کم 150 افراد کو کھانا دیا جاتا ہے۔ اس طرح ہر روز یہاں امدادی کام جاری رہتے ہیں۔
مسجد میں رضاکارانہ خدمات دینے والی ایک اور خاتون خدیمہ نے کہا کہ رضاکاروں کی تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے۔ یہاں کام کر کے لوگوں کو خوشی اور اطمینان ملتا ہے کیونکہ یہاں آنے والوں سے ان کا مذہب یا عقیدہ نہیں پوچھا جاتا۔
One Comment
اس اچھے کام کے لیے مسجد کیساتھ ایک حال بنا لیا جائے جہاں لوگ آرام کر سکیں اور کھانا کھا سکیں تو زیادہ مناسب ہے اور آداب کے زیادہ قریب ہے. و اللہ اعلم