کشمیریوں کو نابینا بنانے اور انہیں جان سے مارنے کے لئے بھارتی فوج پیلٹ گن استعمال کر رہی ہے۔ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ دنیا بھر میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لئے پیلٹ گن کا استعمال متروک ہو چکا ہے لیکن مودی حکومت کشمیریوں پر پیلٹ گن کا استعمال مزید بڑھا رہی ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کی جنوبی ایشیا کی ڈائریکٹر میناکشی گنگولی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ قابض بھارتی فوج کشمیریوں پر پیلٹ شاٹ گن استعمال کر رہی ہے جس سے کشمیری نوجوان مستقل نابینا پن کا شکار ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے فورس اینڈ فائر آرمز کے استعمال کے بنیادی اصولوں کی مودی حکومت مسلسل خلاف ورزی کر رہی ہے۔ پیلٹ گن کے استعمال سے بڑے پیمانے پر لوگ زخمی ہوتے ہیں۔ اس ہتھیار کے زخم ٹھیک ہونے میں خاصا وقت لگتا ہے اور دوسری طرف آنکھوں کی بینائی مستقل طور پر ختم ہو جاتی ہے۔
گذشتہ ہفتے مقبوضہ کشمیر کے دارالحکومت سری نگر میں قابض بھارتی فوج نے کشمیریوں کے ایک احتجاجی مظاہرے میں پیلٹ گن کا استعمال کیا جس کے باعث چھ افراد شدید زخمی ہوئے اور کئی لوگ مستقل طور پر نابینا ہو گئے۔
مقبوضہ کشمیر کی سابقہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کے مطابق جولائی 2016 سے فروری 2017 تک پیلٹ گن کی فائرنگ سے 6،200 افراد کشمیری زخمی ہو چکے ہیں جن میں سے 782 افراد مستقل نابینا ہو گئے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں مودی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کشمیریوں پر پیلٹ گن کا استعمال روکے کیونکہ یہ عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔