
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ نو مئی کے واقعات کی فوج میں دو ادارہ جاتی تحقیقات، اعلیٰ افسران کی قیادت میں کی گئیں۔ ان تحقیقات کے بعد ایک لیفٹننٹ جنرل سمیت تین فوجی افسران کو نوکری سے فارغ کر دیا گیا۔
انہوں نے تحقیقات کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ لیفٹینینٹ جنرل سمیت 3افسران کو نوکری سے برخاست کیا گیا جبکہ 3میجر جنرلز اور 7بریگیڈیئرز کے خلاف تادیبی کارروائی کی جاچکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سانحہ نو مئی میں ملوث 102شرپسندوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی جاری ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سانحہ 9 مئی کو پاکستان کی تاریخ میں بھلایا نہیں جائے گا اور نہ ہی ملوث عناصر، منصوبہ سازوں، سہولت کاروں کو معاف کیا جا سکتا ہے۔ سیاسی مفاد کی خاطر جھوٹا بیانیہ بنایا گیا اور جو کام دشمن 76 برس میں نہ کر سکا وہ مٹھی بھر دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں نے 9 مئی کو کر دکھایا،یہ منصوبہ بندی کئی ماہ پہلے کی گئی،ہمارے پاس ناقابلِ تردید مکمل ثبوت موجود ہیں۔
میجر جنرل احمد شریف نے صحافی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ یہ کہنا کہ 9 مئی کا واقعہ فوج نے کروایا، انتہائی شرمناک ہے۔اس سے زیادہ افسوس ناک بات نہیں کی جا سکتی۔ یہ بات سازش کرنے والوں کی زہریلی سوچ اور فتنہ پرور ذہن کی عکاسی کرتی ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے مزید کہا کہ 9 مئی پاکستان کے خلاف بہت بڑی سازش تھی، تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ 9 مئی کی منصوبہ بندی پہلے سے کی گئی تھی۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے میجر جنرل احمد شریف نے کہا کہ اب تک کی تحقیقات میں بہت شواہد مل چل چکے ہیں، افواج پاکستان آئے روز اپنے شہدا کو کندھا دے رہی ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر دہشت گردوں کے خلاف جنگ لڑی جا رہی ہے۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ فوج میں جتنا بڑا عہدہ ہوتا ہے اتنی ہی بڑی ذمہ داری نبھانا پڑتی ہے۔ فوج کے احتسابی عمل میں کسی عہدے یا معاشرتی حیثیت کی کوئی تفریق نہیں رکھی جاتی۔ اسوقت
ایک ریٹائرڈ فور سٹار جنرل کی نواسی، ایک ریٹائرڈ فور سٹار جنرل کا داماد، ایک ریٹائرڈ تھری سٹار جنرل کی اہلیہ، ایک ریٹائرڈ ٹو سٹار جنرل کی بیگم اور داماد اس احتسابی عمل سے ناقابل تردید شواہد کی بنیاد پر گزر رہے ہیں۔