ہاؤس آف لارڈس گیمبلینگ کمیٹی کا کہنا ہے کہ ویڈیو گیم لوٹ بکسوں کو جوئے کے قوانین کے تحت باقاعدہ کیا جانا چاہئے۔
لارڈز نے مزید کہا کہ گیم آف چانس کے طور پرانکی درجہ بندی کی جانی چاہئے تاکہ انہیں گیمبلینگ ایکٹ 2005 کے تحت لایا جائے۔
ان کی رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ اگر کوئی مصنوعات جوئے کی طرح دکھائی دیتی ہے اور جوئے کی طرح استعمال ہوتی ہیں تو اس پر قابو بھی جوئے کے قانون کے تحت ہی پایا جاسکتا ہے۔
ویڈیو گیمز میں لوٹ باکسس طویل عرصے سے سر فہرست رہے ہیں۔ لوٹ باکسس کھلاڑیوں کو انعام فراہم کرنے،معاملات کو مزید پیچیدہ بنانے،نئے لیول کو خریدنے اور انعامات کا سودا کرنے کاے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔
کمیٹی کے چیر مین لارڈ گریڈ نے بی بی سی کو بتایا کہ دوسرے بہت سے ممالک نے لوٹ باکسس پر قانون سازی کرنا بہت عرصے سے شروع کردی تھی کیونکہ انہیں اس سے لاحق ہونے والے خطرات کا اندازہ بہت پہلے سے ہوگیا تھا کہ انکے بچے جوے کی عادات میں ملوث ہورہے ہیں۔
انکا مزید کہنا تھا کہ گیمبلینگ ایکٹ مارکٹ میں پوری طرح سے نافذ نہیں کیا گیا ہے مگر ابھی بھی چیزوں کو قانون کے تحت لایا جاسکتا ہے۔
لارڈز کی رپورٹ وسیع پیمانے پر پوری جوئے کی صنعت کا احاطہ کرتی ہے مگر اس کی اصل توجہ جوئے کے بدلتے قوانین اور اسکے باعث بچوں پر پڑ رہے برے اثرات پر ہے۔
ایک ماہر ڈاکٹر ڈیویڈ زیندل نے کمیٹی کو سمجھایا کہ یا تو لوٹ باکسس پر خرچ کرنا جوئے کے کھیل میں انکی مماثلت کی وجہ سے مسلہ بنا تا ہے یا وہ لوگ جنہیں جوا کھیلتے ہوئے دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہ لوٹ باکسس پر زیادہ خرچ کرتے ہیں اور یہ آنے والے وقت میں ایک بڑا خطرہ ثابت ہو سکتا ہے۔
لارڈز کی رپورٹ کا یہ نتیجہ نکالا گیا کہ وزراء کو نئے قوائد و ضوابط بنانے کی ضرورت ہے جو یہ بات واضع کردیں کہ لوٹ باکسس گیم آف چانس ہیں اور یہ بھی کہا گیا کہ فیفا پلیر پیک جیسی گیمز جن میں اصل پیسہ استعمال ہوتا ہے ان پر بھی قوائد و ضوابط کو مظبوط کیا جائے۔