turky-urdu-logo

خود کو نئے طرز زندگی کا عادی کیسے بنائیں؟

اب جبکہ ہم باضابطہ طور پر تقریبا چار ماہ کے کرفیو اور لاک ڈاون سے باہر آ گئے ہیں۔ اور کوویڈ 19 کے باعث اپنی جانیں گنوانے والے ڈیڑھ لاکھ سے زائد افراد کو الوداع بھی کہہ چکے ہیں، اب بقیہ آبادی کو ایک نئی طرز زندگی اور سخت لیکن ضروری اقدامات جو کہ معمول سے بالکل مختلف ہیں کا خود کو عادی بنانا پڑے گا۔ اگرچہ بعض ممالک میں کیسز کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اس کے باوجود ترکی سمیت تمام ممالک میں زندگی آہستہ آہستہ معمول پر آرہی ہے۔ یقینا یہ نئی طرز زندگی اپنے ساتھ کچھ اصول و ضوابط بھی لاِئی ہے جو ہمارے لیے بالکل نئے ہیں۔ اب سوال یہ ہے ہم اس نئے طرز زندگی کے مطابق خود کو کیسے ڈھالیں اور وبائی مرض کی وجہ سے آنے والی تبدیلیوں کے تناؤ سے کیسے نمٹیں؟

ترکش آئک یونیورسٹی کی کلینیکل ماہر نفسیات گوزے سیلان نے چند ایسی تجاویز پیش کیں جو آپ کو ان نئے اصولوں کے مطابق بہتر انداز میں ڈھالنے میں مدد کرسکتی ہیں اور آپ کے ذہن کو کسی بھی قسم کے ذہنی دباو سے بچا سکتیں ہیں۔

سیلان نےاس بات پر زور دیتے ہوئے کہ انسانی دماغ معمول ، مستقل مزاجی اور جانی مانی سرگرمیوں کا عادی ہوتا ہے کہا کہ وبائی بیماری سے نمٹنا ہمارے لیے مشکل ہوسکتا ہے کیونکہ یہ ہمیں مسلسل کسی اچانک تبدیلی کے خوف میں رکھے ہوئے ہے۔

ہم تین ماہ پہلے کی طرز زندگی اور معمولات سے بالکل مختلف حالات میں زندگی گزار رہے ہیں۔ ہمارے معمولات میں آنے والی تبدیلیاں جو وبائی مرض کے ساتھ آئیں ہیں وہ ہمارے لئے تناؤ کا سبب بن سکتی ہیں ، کیونکہ ہم  معمول کے عادی ہو چکے ہیں۔ ایسی صورتحال میں سب کو یہ ذہن میں رکھنا چاہئے تبدیلی کے ذریعہ پیدا ہونے والا تناؤ نارمل اور متوقع ہے اور انسانی ذہن (فطری طور پر) اس سے نمٹنے کی طاقت رکھتے ہیں۔ ہمارا دماغ ، تبدیلیوں کو اپنانے میں کافی حد تک کامیاب ہے۔

ہمارا دماغ دن بھر ‘اعصابی راستے’ بناتا رہتا ہے اور اس لحاظ سے مستقل طور پر متحرک رہتا ہے۔ ہمارے  جذبات ، افکار اور طرز عمل انہی اعصابی راستوں کے ذریعے آتے ہیں۔

“ہمارا دماغ نئے جذبات ، افکار اور طرز عمل کے لیے نئے نیورل نیٹ ورک  تیار کرتا ہے ، جو ہمیں موجودہ حالات میں ڈھالنے میں مدد دیتا ہے۔ اور اس عمل کو بار بار دہرانے سے وقت کے ساتھ  دماغ ان نئے عصابی راستے کا عادی ہوجاتا ہے ، جو ہمارے لئے ان پچھلے مہینوں میں وبائی مرض کے ذریعے آئی گئی تبدلیوں کے مطابق ڈھلنے کو ممکن بناتا ہے۔ لہذا ، اس نئے عمل کے دوران، دماغ اس تبدیلی کو ایک نئے طرز زندگی یا ایک نئی عادت کے طور پر قبول کرتا ہے اور نئے عصابی راستوں کے بننے اور وقت کے ساتھ باربار اس عمل کے دوہرائے جانے کے بعد خود کو اس کا عادی بنا لیتا ہے۔

سیلان نے نفسیاتی طور پر اس نئی تبدیلی سے نمٹنے میں ہماری مدد  کے لئے مندرجہ ذیل تجاویز پیش کیں۔

خود پر مہربانی کریں

 یاد رکھیں اپنے ذات میں بہتری لانے کا پہلا اصول  جیسے آپ ہیں خود کو ویسے ہی اپنانا ہے۔ مت بھولیں جو لوگ خود سے محبت کرتے ہیں  وہی لوگ خوشگوار اور کامیاب زندگی گزارتے ہیں۔ وہ لوگ جسمانی طور پر دوسروں کی نسبت زیادہ تندروست و توانا ہوتے ہیں کیونکہ ہمارا مزاج اور ہماری ذہنی کیفیت براہ رواست ہماری جسمانی صحت کو متاثر کرتی ہے۔  

اپنے جذبات اور احساسات کے بارے میں سوچیں

 میں کیا محسوس کر رہا ہوں؟ میں کیا سوچ رہا ہوں؟ یہ سوالات اپنے آپ سے پوچھیں اور ان کا سچائی سے جواب دیں۔ بنا کسی خوف کے اپنے اندر تک اتر جائیں۔ اپنے آپ کو باقاعدگی سے یاد دلائیں کہ آپ کو ہر لمحہ  مثبت جذبات پیدا کرنے یا خوشی اور پرامن محسوس کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ وقتا فوقتا ، آپ کو غمگین ، بے چین ، ناراض ، غصہ ، عدم برداشت اور خوف کا احساس ہو گا۔ اپنے آپ کو یاد دلائیں کہ آپ کو ہر جذبے کو محسوس کرنے کا حق ہے۔

یاد رکھیں آپ نے ماضی میں کس طرح  مشکلات کا مقابلہ کیا

 اپنی زندگی کے وہ لمحات یاد رکھیں جن کے بارے میں آپ نے سوچا تھا کہ آپ کبھی ان کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے اور وہ تمام مشکلات جو وقت کے ساتھ انتہائی معمولی ہوگئیں۔ یہ یاد رکھنا  کہ ماضی میں آپ کو کیا چیلنجز در پیش تھے  اور آپ نے ان کا کس طرح مقابلہ کیا ایک مثبت چیز ہے۔ آپ کو یہ بھی ذہن میں رکھنا چاہئے کہ مشکل وقت ہمیشہ کے لئے نہیں ہوتا اور یہ مشکل وقت بھی گزر جائے گا۔

 اپنے پیاروں کے ساتھ  وقت گزاریں

آپ اپنے اور اپنے پیاروں کے مابین جتنا زیادہ  فاصلہ رکھیں گے ، اتنا ہی الگ تھلگ اور تنہا محسوس کریں گے۔ اپنے خاندان اور دوستوں سے بات کرکے اور ان سے رابطے میں رہنے سے  اس غیر یقینی وقت کے مضر اثرات سے بچنے میں مدد ملے گی۔ معاشرتی فاصلہ ضرور برقرار رکھیں  ، لیکن اس بات کو بھی یقینی بنائیں کہ جذباتی طور پر اپنے آپ کو دور نہ کریں۔

سب سے اہم ، اپنے آپ کو وقت دیں

 فوری طور پر تبدیل ہونا ناممکن ہے۔ اپنے آپ کو فورا تبدیل کرنے اور کسی نئی طرز کے مطابق ڈھالنے کی توقع کرنا اپنے  آپ کے ساتھ ناانصافی ہے۔ اپنے آپ پر تبدیلی کا دباو ڈالنے سے آپ خود کو زیادہ تنہا محسوس کریں گے۔  آپ کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ تبدیلی کے لیے آپ کو پہلے آہستہ آہستہ اس سب کی عادت ڈالنی پڑے گی پھر باربار دوہرانے اور وقت کے ساتھ  یہ پختہ ہوجائے گی۔

Read Previous

تین سالہ نواسے کے سامنے نانا کا قتل، بھارتی بربریت نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا

Read Next

گیمبلنگ کے نئے قواعد کی درخواست

Leave a Reply