ترک وزارت خارجہ نے مہاجرین اور تارکین وطن کے ساتھ غیر انسانی سلوک پر یونان کی حکومت سے احتجاج کیا ہے۔ ترک وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یونان مہاجرین اور تارکین وطن کے بین الاقوامی بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ یونان کے اس اقدام سے ہمسایہ ممالک کے درمیان تنازعات جنم لے رہے ہیں۔ یونان اس انسانی معاملے پر ہمسایہ ممالک کے ساتھ بات چیت کرنے کے بجائے دھمکیاں دے رہا ہے۔
یونان کی حکومت نے ترک حکام کی اس تجویز پر سخت تنقید کی تھی جس میں ترکی نے ہمسایہ ممالک پر زور دیا ہے کہ کورونا وائرس ختم ہونے کے بعد مہاجرین اور تارکین وطن کے لئے سرحدیں کھول دی جائیں۔
یونان کے مہاجرین کی آمد میں اضافے کو روکنے کیلئے ترکی کے ساتھ اپنی سرحد پر اضافی فوج بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مارچ میں یونان اور ترک سرحد پر کشیدگی بڑھ گئی تھی جب صدر طیب اردوان نے اعلان کیا تھا کہ مہاجرین کو یورپ میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش نہیں کی جائے گی۔
ترک وزارت خارجہ کے ترجمان حامی اکسائے نے کہا ہے کہ یونان حقائق کو مسخ کر رہا ہے۔ یونان انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی طرف سے مہاجرین کیلئے وضع کئے گئے بنیادی حقوق کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یونان مہاجرین کے ساتھ غیر انسانی سلوک کر رہا ہے اور ترکی پر بلاوجہ تنقید کی جا رہی ہے۔
یونان میں پولیس کے ترجمان تھیوڈوروس شرونوپولس نے میڈیا کو بتایا کہ دریائے ایوروس کی سرحد کے ساتھ مزید 400 پولیس اہلکاروں کی نفری بھیجی جا رہی ہے جو مہاجرین کی یونان میں آمد کو روکنے کے اقدامات کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ضرورت محسوس ہوئی تو پولیس کے مزید دستے بھی سرحد پر لگائے جائیں گے۔ مارچ میں جب مہاجرین نے سرحد عبور کر کے یورپ میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی اس وقت یونان کی سیکیورٹی فورسز نے مہاجرین پر آنسو گیس استعمال کی اور کئی مواقع پر پولیس اور مہاجرین میں جھڑپیں بھی ہوئیں۔