لیبیا کی نیشنل آئل کارپوریشن نے متحدہ عرب امارات پر الزام عائد کیا ہے کہ باغی ملیشیا کو لیبیا کی تیل کی پیداوار اور برآمدات روکنے کیلئے استعمال کیا گیا ہے۔
اس وقت لیبیا کی آئل فیلڈز سے تیل کی پیداوار تقریباً بند ہے کیونکہ باغی ملیشیا کے سربراہ خلیفہ ہفتار نے دھمکی دی ہے کہ اگر ان مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو وہ تیل کے کنوؤں پر حملہ کر دیں گے۔
لیبیا کی حکومت نے آئل فیلڈز کی حفاظت کیلئے سیکیورٹی بڑھا دی ہے تاہم علاقے میں سخت کشیدگی پائی جاتی ہے۔ لیبیا کی نیشنل آئل کارپوریشن نے کہا ہے کہ 10 جولائی کو آئل فیلڈز سے تیل کی برآمدات شروع ہو گئیں تھیں لیکن 11 جولائی کو باغی ملیشیا حملے کی دھمکی دی جس کے بعد برآمدات روک دی گئیں۔ اب باغی ملیشیا حکومت کے ساتھ طے شدہ مذاکرات سے بھی پیچھے ہٹ گئی ہے۔
نیشنل آئل کارپوریشن نے کہا ہے کہ تیل کی پیداوار اور برآمدات روکنے کیلئے متحدہ عرب امارات نے باغی ملیشیا کو استعمال کیا۔ کارپوریشن نے اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ وہ متحدہ عرب امارات کے اس عمل کا جائزہ لے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرے۔ کارپوریشن نے آئل فیلڈز سے ملحق تمام علاقوں سے مختلف ممالک کے کرائے کے جنگجوؤں سے علاقہ خالی کرنے کو کہا ہے۔
باغی ملیشیا کے سربراہ خلیفہ ہفتار کے نام نہاد ترجمان احمد المساری نے کہا ہے کہ جب تک لیبیا کے لوگوں کے تیل کی ضروریات پوری نہیں ہوتیں اس وقت تک لیبیا سے تیل کی برآمد بند رہے گی۔ انہوں نے لیبیا کے مرکزی بینک کے ان کھاتوں کا آڈٹ کرانے کا مطالبہ کیا جو آئل کی برآمدات سے حاصل ہونے والی غیر ملکی آمدنی کو کنٹرول کرتا ہے۔
اس وقت شمالی افریقہ کے تیل سے مالا مال ملک لیبیا سے تیل کی پیداوار اور برآمدات مکمل طور پر بند ہیں کیونکہ باغی ملیشیا نے آئل فیلڈز کے تمام راستے بند کر کے اپنے جنگجو تعینات کر دیئے ہیں۔ شمالی افریقہ میں لیبیا کے پاس سب سے زیادہ تیل کے ذخائر ہیں اور یہاں سے یومیہ بارہ لاکھ بیرل تیل کی پیداوار حاصل ہوتی ہے۔ اس وقت یہاں صرف ایک لاکھ بیرل یومیہ پیداوار حاصل ہو رہی ہے۔