لیبیا کی سرکاری فوج نے دیگر ممالک کی اتحادی افواج کی مدد سے دارالحکومت تریپولی کا کنٹرول دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔ ایک سال سے زائد عرصے تک باغیوں کے قبضے کے بعد بالآخر سرکاری فوج نے دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا۔
عالمی طور پر تصدیق شدہ لیبیا کی نیشنل ایکورڈ گورنمنٹ نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سرکاری فوج نے دارالحکومت تریپولی سمیت مضافات کے تمام علاقے دوبارہ حاصل کر لئے ہیں۔
لینئن نیشنل آرمی نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے تمام جنگجوؤں سے علاقہ خالی کرنے کا کہا ہے۔ باغی فوج اب بِن غازی میں جمع ہو رہی ہے۔
لیبئن نیشنل آرمی کے کمانڈر خلیفہ ہفتار نے کہا ہےکہ ایک سال پہلے دارالحکومت تریپولی پر حملہ کرنے کا مقصد لیبیا کو متحد کرنا تھا۔ لیبیا کی سرکاری فوج تیزی سے خلیفہ ہفتار کے قبضے سے مختلف علاقے دوبارہ حاصل کر رہی ہے۔ گورنمنٹ نیشنل ایکورڈ کی فوج نے تریپولی کے انٹرنیشنل ایئر پورٹ کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ یہ ایئر پورٹ 2014 سے بند تھا اور پچھلے سال لیبئن نیشنل آرمی نے ایک حملے کے بعد اس پر قبضہ کر لیا تھا۔
ایئر پورٹ کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد سرکاری فوج لیبئن نیشنل آرمی کے خلاف فضائی آپریشن کرنے کی تیاریاں کر رہی ہے تاکہ باغی فوج کو تریپولی سے دور تک دھکیلا جا سکے۔
2014 کے بعد سے لیبیا میں دو علیحدہ علیحدہ حکومتیں قائم ہو گئیں۔ تاہم مغربی ممالک نے مداخلت کے بعد لیبیا کی سرکاری فوج کی مدد کی۔ پچھلے چھ سال میں مختلف ممالک سے جنگجو لیبیا آنا شروع ہوئے اور یہاں خانہ جنگی کی بنیاد پڑ گئی۔
لیبئن نیشنل آرمی کو متحدہ عرب امارات، روس اور مصر کی حمایت حاصل ہے لیکن اس کے باوجود ایل این اے دارالحکومت تریپولی پر بہت عرصے تک قبضہ کرنے میں ناکام رہی۔ لینئن نیشنل آرمی کا زیادہ کنٹرول ملک کے مشرقی اور تیل کے پیداواری علاقوں تک محدود رہا۔
ترکی نے گورنمنٹ نیشنل ایکورڈ کو فضائی مدد فراہم کی جس کے بعد سرکاری فوج نے باغی جنگجوؤں کو دارالحکومت سے باہر دھکیل دیا۔ لیبیا کے وزیراعظم نے آج ترکی کے صدر طیب اردوان سے ملاقات کی جس میں لیبیا کی تنظیم نو کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔