اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ سعودی عدالت نے جمال خشوگی قتل کیس میں جو فیصلہ جاری کیا ہے اس میں شفافیت نہیں ہے۔
اقوام متحدہ کے کمیشن فار ہیومن رائٹس کے ترجمان روپرٹ کولوائل نے کہا ہے کہ سعودی عدالت کا فیصلہ جعلی انصاف کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ قتل کے اصل منصوبہ سازوں کو سزا نہیں دی گئی ہے۔
روپرٹ نے کہا کہ یہ ایک بہیمانہ اور سفاک جرم تھا۔ سعودی عدالت نے اس کیس میں اصل مجرموں کو بچا کر دیگر لوگوں کو سزا سنا دی ہے۔ اس کیس کی جس طرح سے کارروائی مکمل کی گئی ہے وہ قابل اعتبار نہیں ہے۔
ادھر ترکی نے سعودی عرب سے مطالبہ کیا ہے کہ ترک عدالت میں جمال خشوگی کے قتل کیس کی تفتیش میں تعاون کیا جائے۔ اپنے ایک بیان میں ترک حکومت کے ترجمان فہرتین آلتون نے کہا ہے کہ جس طرح سعودی عدالت نے خشوگی قتل کیس کا فیصلہ سنایا ہے اس پر ترکی اور بین الاقوامی برادری کو تشویش ہے کیونکہ انصاف کے تقاضے پورے نہیں کئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے ابھی تک جمال خشوگی کی لاش سے متعلق کوئی واضح بیان نہیں دیا ہے۔ آیا قتل کا سارا منصوبہ سعودی عرب نے انجام دیا یا مقامی لوگ بھی اس قتل میں شامل تھے۔
فہرتین آلتون نے کہا کہ جمال خشوگی قتل کیس میں شہادتوں اور ثبوتوں کو ضائع کیا گیا اور اب سعودی عرب تفتیش میں تعاون نہیں کر رہا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی نژاد امریکی صحافی جمال خشوگی کو 2 اکتوبر 2018 میں انقرہ میں سعودی سفارتخانے میں قتل کر دیا گیا تھا۔ قتل کے بعد ان کی لاش کو کیمیکل میں ڈال کر ضائع کیا گیا۔ خشوگی اپنی منگیتر کے ساتھ کچھ سرکاری کاغذات لینے سعودی سفارتخانے گئے تھے جہاں پہلے سے موجود سعودی انٹلی جنس اہلکاروں نے انہیں قتل کر دیا۔