turky-urdu-logo

مقبوضہ کشمیر میں برہان وانی کا یوم شہادت، کشمیری آج یوم سوگ منا رہے ہیں

بزرگ کشمیری رہنما سید علی گیلانی کی اپیل پر بھارت کے زیرتسلط کشمیر میں آزادی کشمیر کے ہیرو شہید برہان وانی کا یوم شہادت منایا جا رہا ہے۔

سید علی گیلانی نے کشمیری عوام سے کہا ہے کہ وہ 13 جولائی کو بھی شٹر ڈاؤن ہڑتال کریں اور احتجاجی مظاہروں کا اہتمام کریں۔ 13 جولائی 1931 کو سری نگر جیل کے باہر 23 کشمیریوں کو فوج نے فائرنگ کر کے شہید کر دیا تھا۔ پچھلے سال تک 13 جولائی کو سرکاری سطح پر تعطیل ہوا کرتی تھی اور کشمیریوں کی شہادت پر مظاہرے کئے جاتے تھے لیکن مودی حکومت نے اس سال سرکاری تعطیل منسوخ کر کے کشمریوں کو احتجاج نہ کرنے کو کہا ہے۔

سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ کشمیری اپنے شہداء کو نہیں بھول سکتے جو کئی دہائیوں سے کشمیر کی آزادی کیلئے اپنی جانیں قربان کرتے آئے ہیں اور یہ سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔

سید علی گیلانی نے اس ماہ حریت کانفرنس سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ حریت کانفرنس نے کئی بار ان کی اجازت کے بغیر ایسے اہم فیصلے کئے جس میں ان سے مشاورت نہیں کی گئی۔ سید علی گیلانی احتجاجاً حریت کانفرنس سے علیحدہ ہو گئے ہیں اور اب وہ سوشل میڈیا کے ذریعے سیاسی، سماجی اور مختلف مذہبی تنظیموں سے رابطے میں رہتے ہیں۔

90 سالہ بزرگ کشمیری رہنما سید علی گیلانی نے ہزاروں کشمیری نوجوانوں کی گرفتاری اور انہیں ٹارچر سیلوں میں قید رکھنے پر مودی حکومت سے احتجاج کیا ہے۔ خود سید علی گیلانی بھی پچھلے پانچ سال سے گھر میں نظر بند ہیں اور حکومت ان کی بگڑتی ہوئی صحت کے باوجود انہیں رہا نہیں کر رہی ہے۔

حریت کانفرنس کو بھیجے گئے خط میں بزرگ کشمیری رہنما نے کہا کہ وہ حریت کانفرنس سے خود کو علیحدہ کر رہے ہیں لیکن وہ جموں کشمیر بھارتی قبضے کے خلاف اپنی جدوجہد اور آزادی کیلئے ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین یاسین ملک اور حریت کانفرنس کے چیئرمین میر واعظ عمر فاروق کو کئی ماہ سے حراست میں لیا ہوا ہے لیکن بھارتی حکومت کشمیریوں سے آزادی کا جذبہ نہیں چھین سکتی۔ کشمیر کا بچہ بچہ وادی کی آزادی کیلئے ہر وقت تیار ہے۔

کشمیر امور کے ماہر شیخ شوکت حسین نے تُرک سرکاری ایجنسی اینادولو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سید علی گیلانی حریت کانفرنس کے رہنماؤں سے مطمئن نہیں ہیں کیونکہ یہ رہنما 5 اگست 2019 کے بعد تحریک آزادی کو مناسب طریقے سے چلانے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ واضح رہے کہ گذشتہ سال 5 اگست کو مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا تھا اور اب کئی بھارتی شہریوں کو کشمیر میں بسانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ بھارتی حکومت اب تک پانچ ہزار سے زائد بھارتی شہریوں کو مقبوضہ کشمیر کا ڈومی سائل جاری کر چکی ہے جس کے بعد انہیں کشمیر میں زمین اور جائیدادیں خریدنے کی اجازت ہو گی۔ سید علی گیلانی نے انفرادی طور پر کشمیریوں سے بھارتی حکومت کے خلاف احتجاج کرنے کی اپیل کی ہے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ حریت کانفرنس کشمیری عوام کی نمائندگی کرنے میں وہ کردار ادا نہیں کر سکتی جو خود سید علی گیلانی نے کی۔

Read Previous

ترکی کے شمال مشرقی گاؤں میں آگ بھڑک اٹھی۔

Read Next

تُرک اور اطالوی وزرائے دفاع کی ملاقات، مل کر کام کرنے کا فیصلہ

Leave a Reply