
آرمڈ کنفلکٹ لوکیشن اینڈ ایونٹ ڈیٹا پروجیکٹ (اے سی ایل ای ڈی پی) نامی عالمی تنظیم نے کہا ہے کہ اس سال بھی بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں تشدد اور بھارتی حکومت کی ظلم و بربریت جاری رہے گی۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان یہ سال بھی مسئلہ کشمیر حل ہونے کی امید دور دور تک نظر نہیں آتی۔
تنظیم نے 2020 میں کشمیر میں ہونے والے مظالم اور تشدد کے واقعات کو دیکھتے ہوئے ایک رپورٹ مرتب کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 2016 کے مقابلے میں گذشتہ سال تشدد اور بھارتی ظلم و بربریت میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ واضح رہے 2016 میں کشمیر کے نوجوان برہان وانی کی شہادت پر وادی میں کئی ماہ تک حالات خراب رہے تھے۔
رپورٹ کے مطابق دونوں ملک پاکستان اور بھارت ایک دوسرے پر لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کرتے رہتے ہیں۔ پاکستان کی وزارت خارجہ کے مطابق 2020 میں بھارت نے 1600 مرتبہ لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزری کرتے ہوئے جنگ بندی کے معاہدے کو توڑا جو دونوں ملکوں کے درمیان 2003 میں طے پایا تھا۔
تنظیم نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان سرحد پر حالات بدستور کشیدہ ہیں جبکہ کشمیر کے اندر صورتحال انتہائی سنگین ہو چکی ہے۔ رواں سال کشمیر دنیا میں جاری 10 بڑے تنازعات میں سرفہرست ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق یمن، میانمار، ایتھوپیا، آرمینیا اور آذربائیجان میں بھی سرحدی تنازعات زور پکڑ رہے ہیں لیکن کشمیر کا معاملہ دہائیوں سے حل طلب ہے جس کے باعث یہاں بھارت کا ریاستی تشدد مسلسل بڑھتا جا رہا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی حکومت کے 5 اگست 2019 کے فیصلے کے بعد کشمیر کے اندر مقامی طور پر حالات بہت خراب ہیں۔ واضح رہے کہ 5 اگست کو مودی حکومت نے کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرتے ہوئے اسے بھارتی فیڈریشن میں شامل کرنے کا نیا قانون آرٹیکل 370 نافذ کر دیا تھا جس کے بعد کشمیر میں تشدد بڑھ گیا ہے۔