Afghan presidential candidate Abdullah Abdullah speaks during a news coference in Kabul June 15, 2014. Rival camps in Afghanistan’s presidential race each proclaimed to be leading the contest on Sunday, a day after the run-off was held and as officials were still tallying the hundreds killed or injured in election-related violence. REUTERS/Mohammad Ismail (AFGHANISTAN – Tags: ELECTIONS POLITICS HEADSHOT)
افغانستان کے قومی مصالحتی کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے کہا ہے کہ امن کے لئے ان کی حکومت کچھ معاملات پر سمجھوتہ کرنے کو تیار ہے۔
پاکستان کے تین روزہ دورے پر آئے ہوئے افغان قومی مصالحتی کمیشن کے سربراہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے اسلام آباد میں انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان امن کے لئے بات چیت ایک اہم موقع ہے جس سے امید کی جا رہی ہے کہ دہائیوں پر مبنی خانہ جنگی ختم ہو گی اور افغانستان میں امن بحال ہو گا۔
افغان حکومت نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کرنے والی ٹیم کو صبر کا دامن نہ چھوڑنے کی ہدایت کی ہے اور امن کے لئے بعض معاملات پر سمجھوتہ بھی کرنے کو تیار ہیں۔
فریقین کے درمیان بات چیت ابھی ابتدائی مراحل میں ہے۔ مذاکرات کے ایجنڈے کے لئے ابھی بہت سے معاملات کو دیکھنا ہے۔
افغانستان میں امن کے لئے پاکستان کے کردار کو سراہتے ہوئے عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ افغان سرزمین کسی دوسرے ملک میں دہشت گردی کے لئے ہرگز استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکے گی۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان کو دہشت گردی سے بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے۔ اب بھی کچھ جنگجو دہشت گردی کا ماحول پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ دونوں ملکوں کو ایسے عناصر پر سخت نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔
عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کو مشترکہ طور پر دہشت گردی، انتہا پسندی، عدم برداشت اور کورونا وائرس کی عالمی وبا کے چیلنجز کا سامنا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان سیاسی، سیکیورٹی، معاشی اور دیگر شعبوں میں تعاون کے وسیع امکانات موجود ہیں۔
دونوں ملک باہمی اعتماد کے ساتھ آگے بڑھ کر خوشحالی کی منزل حاصل کر سکتے ہیں۔
انہوں نے 30 سالوں سے تیس لاکھ افغان مہاجرین کو پناہ دینے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔