ترک کمپنی البیراک اور وزیراعظم کے ترجمان شہباز گِل کے درمیان قانونی جنگ تیز ہو گئی ہے۔
الیبراک کی ذیلی کمپنی پلیٹ فارم نے شہباز گل کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا تھا۔ شہباز گل نے اس کے جواب میں البیراک کے منیجر آپریشنز طاہر مبین کے خلاف لاہور کے اسلام پورہ تھانے میں جعلی کاغذات تیار کرنے اور دھوکہ دہی کا مقدمہ درج کروا دیا اور پولیس نے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔
مقدمے کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج چوہدری انعام الہی نے کی۔ شہباز گل کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کرنے والے ملزم کا جسمانی ریمانڈ دینے کے کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے ملزم طاہر حسین کا عدالتی ریمانڈ کالعدم قرار دینے کی درخواست مسترد کر دی۔ ایڈیشنل جج چوہدری انعام الہی نے کہا کہ جیوڈیشل مجسٹریٹ نے شہباز گل کی مدعیت میں درج جعلسازی کے مقدمے میں ملزم کو عین قانون کے مطابق جیوڈیشل ریمانڈ پر بھیجا۔ پولیس نے عدالت کو بتایا کہ شہباز گل کی مدعیت میں البیراک کمپنی کے منیجر آپریشز طاہر مبین کے خلاف مقدمہ درج کیا۔ پراسکیوشن نے کہا کہ پولیس نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست بلا جواز مسترد کر دی۔ پولیس کا موقف تھا کہ ملزم سے جعلی دستاویزات برآمد کروانا باقی ہیں اس لئے ملزم کا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔ ملزم طاہر حسین کی نشاندہی پر شریک ملزموں کو بھی گرفتار کرنا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ جیوڈیشل مجسٹریٹ نے جسمانی ریمانڈ کی درخواست مستر کرنے کی وجہ نہیں بتائی۔ پولیس نے عدالت سے درخواست کی کہ ملزم کا عدالتی ریمانڈ ختم کر کے جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔
ملزم طاہر مبین کی طرف سے ایڈووکیٹ میاں علی اشفاق پیش ہوئے۔ میاں علی اشفاق نے عدالت کو بتایا کہ شہباز گل نے طاہر مبین پر جھوٹا مقدمہ درج کروایا۔ ملزم البیراک کمپنی کا منیجر آپریشنز ہے اور کمپنی کا بااختیار نمائندہ ہے۔ شہباز گل نے طاہر مبین پر جعلی کاغذات تیار کرنے کا جھوٹا مقدمہ درج کروایا۔ البیراک نے شہباز گل پر ایک ارب روپے ہرجانے کا استغاثہ دائر کر رکھا ہے اسی وجہ سے ملزم کو جھوٹے مقدمے میں پھنسایا گیا ہے۔