
استنبول کے گورنر علی یرلی کایا نے استنبول کے جشن آزادی کی تقریبات کا افتتاح کر دیا ہے۔
ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ استنبول کی آزادی ایک بات کا ثبوت ہے کہ ترک ایک قوم ہیں اور ہمارے دل ایک دوسرے کے لئے دھڑکتے ہیں۔ یہ شہر مشرق اور مغرب کی تہذیبوں کا امتزاج ہے۔ یہاں انسانیت کی یادوں کی ایک قدیم اور منفرد تاریخ ہے۔
واضح رہے کہ 16 مارچ 1920 میں استنبول پر قبضہ کر لیا گیا تھا جو تین سال جاری رہا۔ 6 اکتوبر 1923 میں مصطفیٰ کمال اتاترک نے اس شہر کو قبضے سے چھڑایا۔
استنبول کے گورنر علی یرلی کایا نے ترکی کے بابائے قوم مصطفیٰ کمال اتاترک اور دیگر شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا جن کی جدوجہد سے اس شہر کو آزادی ملی۔
گورنر استنبول نے اس موقع پر 15 جولائی 2016 کی ناکام فوجی بغاوت کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ترک قوم کے آزاد رہنے کی خواہش نے اس فوجی بغاوت کا ناکام بنایا اور یہ دنیا میں ایک نشان عبرت بن گئی ہے۔
اس موقع پر مارمرا یونیورسٹی کے تاریخ کے ڈپارٹمنٹ کے سربراہ ڈاکٹر بلند باکر نے کہا کہ آزادی حاصل کرنا اور اس کی حفاظت قوم کے اتحاد اور مضبوط فوج کے علاوہ ممکن نہیں ہے۔
معمار سینان فائن آرٹس یونیورسٹی کے شعبہ تاریخ کی پروفیسر ڈاکٹر فاطمہ اورکلی نے کہا کہ استنبول پر قبضے کا مقصد سلطنت عثمانیہ کا خاتمہ اور اس پر پابندیاں عائد کرنا تھا۔