turky-urdu-logo

ایرانی فوج کو اپنے ملک میں داخل نہ کرنا، اسرائیل کی شامی حکومت کو دھمکی

اسرائیل کے وزیراعظم بنجمن نتن یاہو نے شام کے صدر بشارالاسد کو وارننگ دی ہے کہ وہ ایرانی فوج کو اپنے ملک آنے کی دعوت نہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایرانی فوج شام میں داخل ہو گئی تو اس سے بشارالاسد کی حکومت کو خطرہ ہو سکتا ہے۔

میڈیا سے بات کرتے ہوئے نتن یاہو نے کہا کہ شام میں ایرانی فوج کی موجودگی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔ اس سے پہلے اسرائیلی وزیراعظم نے امریکہ کے ایرانی پالیسی کے ماہر برائن ہُک سے ملاقات کی جس میں ایران پر اسلحہ کی خریداری کیلئے عائد پابندیوں کو مزید توسیع دینے پر بات کی گئی۔ یہ پابندی اس سال اکتوبر میں ختم ہو رہی ہے۔

نتن یاہو نے ایرانی آیت اللہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ شام میں اسرائیل مخالف کسی فوجی کارروائی کو روکنے کیلئے جو ممکن اقدام ہوا وہ کیا جائے گا کیونکہ اسرائیل اپنے ہمسائے میں ایرانی فوج کو کسی صورت برداشت نہیں کرے گا۔

شام کے صدر بشارالاسد کو دھمکی دیتے ہوئے اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ایرانی فوج کو شام میں داخل کرنے سے پہلے یہ ضرور سوچ لینا کہ اس اقدام سے ان کی حکومت کا مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا۔

شام میں 2011 سے خانہ جنگی شروع ہونے کے بعد سے اب تک اسرائیل کئی بار شام پر حملے کر چکا ہے۔ ان حملوں میں شام کی فوج، ایرانی فوج کے ٹھکانوں اور لبنان کی شیعہ تنظم حزب اللہ کے خلاف کارروائیاں کی گئی ہیں۔

شام کے خلاف اسرائیلی کارروائیوں کی تفصیلات ابھی تک سامنے نہیں آ سکی ہیں لیکن اسرائیل کا کہنا ہے کہ شام میں ایرانی فوج کی موجودگی سے اسے خطرہ ہے اور وہ ان خطرات کو دور کرنے کیلئے تمام اقدامات کرے گا۔ نتن یاہو نے کہا کہ وہ اپنے ہمسائے میں ایرانی فوج کو کسی صورت داخل نہیں ہونے دیں گے۔

برائن ہُک نے کہا کہ ایران پر اسلحے کی خریداری کی پابندیوں میں توسیع ضروری ہے کیونکہ پابندی ختم ہونے کے بعد ایران جنگی جہاز، ہیلی کاپٹرز اور جنگی بحری جہاز، سب میرینز اور دیگر اسلحہ خریدنے کیلئے آزاد ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ایران ان ہتھیاروں کو خرید کر اسرائیل کے خلاف پراکسی وار میں استعمال کرے گا۔ یہ ہتھیار حزب اللہ، اسلامک جہاد اور یمن کے حوثیوں کو دیئے جائیں گے جس سے اسرائیل کو خطرہ ہے۔ واضح رہے کہ 2015 میں ایران، امریکہ اور دیگر 25 ترقی یافتہ ممالک کے درمیان ایک نیوکلئیر معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت ایران 2020 تک کسی ملک سے جنگی اسلحہ نہیں خرید سکتا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں اس معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔

Read Previous

ایم ایل ایس کے 20 کھلاڑیوں میں کورونا وائرس کی تشحیص

Read Next

روسی فنڈنگ سے امریکی فوجیوں کا قتل، صدر ٹرمپ پر دباؤ بڑھ گیا

Leave a Reply