turky-urdu-logo

سی آئی اے اور موساد کیلئے جاسوسی پر ایرانی شہری کو پھانسی کی سزا

جنرل سلیمانی کی جاسوسی کرنے والے ایرانی شہری کو حزب اللہ نے لبنان سے گرفتار کر کے ایران کے حوالے کر دیا ہے۔  ایران نے قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی نقل و حرکت کی اطلاع امریکی ایجنسی سی آئی اے اور موساد کو فراہم کی۔ امریکہ نے 3 جنوری کو بغداد کے ایئرپورٹ پر ڈرون سے حملہ کر کے جنرل قاسم سلیمانی اور عراق میں ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا کے سربراہ مہندس مہدی کو قتل کر دیا تھا۔

جنرل قاسم سلیمانی کے ساتھ فرائض انجام دینے والے محمود موسودی ماجد نے امریکی سی آئی اے اور موساد کو  جنرل قاسم سلیمانی کی نقل و حرکت سے متعلق معلومات فراہم کیں جس پر امریکہ نے کارروائی کرتے ہوئے جنرل قاسم سلیمانی کو مار ڈالا۔

ایران نے محمود موسوی ماجد کو پھانسی کی سزا سنائی ہے۔ حزب اللہ کے مطابق محمود موسوی ماجد کو شام سے گرفتار کیا گیا ہے۔ جنرل قاسم سلیمانی پر حملے کے بعد سے محمود موسوی شام میں چھپا ہوا تھا۔ موسوی کو پھانسی دینے پر ایرانکی وزارت انصاف کی طرف سے مختلف متنازعہ بیانات سامنے آئے ہیں۔ وزارت انصاف نے اپنے ہی ترجمان کے اس بیان کی تردید کی ہے کہ محمود موسوی کو جنرل سلیمانی کے قتل کے واقعہ میں پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے۔

لبنان کی ایک غیر سرکاری خبر ایجنسی تسنیم کے مطابق محمود موسوی کو اپریل 2018 میں شام سے گرفتار کیا گیا تھا۔ محمود موسوی ایران کی اسلامک ریوولوشنری گارڈز یا ایرانی فوج کا ملازم نہیں تھا۔ وہ اپنے بچپن میں والدین کے ساتھ شام منتقل ہو گیا تھا اور یہاں اس نے ایرانی فورسز میں بحیثیت ڈرائیور کے ملازمت شروع کی تھی۔

امریکی سی آئی اے اور موساد محمود موسوی کو ایرانی فورسز سے متعلق معلومات فراہم کرنے پر پانز ہزار ڈالر ماہانہ ادا کرتی تھیں۔ نیوز ایجنسی تسنیم کے مطابق محمود موسوی اپریل 2018 سے ایران کی حراست میں ہے اور اس کا جنرل قاسم سلیمانی کے قتل سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ ایران کی وزارت انصاف کے ترجمان غلام حسین اسماعیل نے گذشتہ ہفتے بیان دیا تھا کہ محمود موسوی کو جنرل قاسم سلیمانی کی نقل و حرکت کی معلومات سی آئی اے کو دینے پر پھانسی کی سزا کا حکم سنایا گیا ہے۔

Read Previous

افغان حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکرات 5 ہزار قیدیوں کی رہائی سے مشروط

Read Next

کوویڈ ۔19: بھارت میں ہلاکتوں کی تعداد 9،500 سے تجاوز کر گئی

Leave a Reply