افغان حکومت اور طالبان نے دوحہ میں کسی بھی وقت امن مذاکرات شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ طالبان کا کہنا ہے کہ جب تک افغان حکومت پانچ ہزار قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ نہیں کرتی اس وقت تک مذاکرات نہیں ہوں گے۔ طالبان کے ترجمان سہیل شاہین نے رائٹرز کو بتایا کہ جیسے ہی افغان حکومت پانچ ہزار قیدیوں کو رہا کرتی ہے اس کے ایک ہفتے کے اندر فریقین میں امن مذاکرات شروع ہو سکتے ہیں۔
افغان حکومت اور طالبان کے درمیان پانچ ہزار قیدیوں کی رہائی کا تنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے۔ افغان حکومت ہائی پروفائل طالبان کو رہا نہیں کرنا چاہتی ہے لیکن طالبان اس بات پر بضد ہیں فراہم کی گئی فہرست میں تمام قیدیوں کو رہا کیا جائے۔
امریکہ اور طالبان کے درمیان امن مذاکرات کے بعد افغان حکومت اب تک تین ہزار طالبان قیدی رہا کر چکی ہے لیکن مزید قیدی رہا کرنے سے فی الحال ہچکچاہٹ کا شکار ہے۔
امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات سے 19 سالہ جنگ کا خاتمہ ممکن ہوا اور افغانستان سے غیر ملکی افواج بتدریج نکلنا شروع ہو گئی ہیں۔
ایک سینیر سرکاری عہدیدار نے رائٹرز کو بتایا کہ حکومت جلد سے جلد بات چیت کا آغاز کرنا چاہتی ہیں مگر کچھ ہائی پروفائل طالبان قیدیوں کی رہائی پر افغان حکومت کو تحفظات ہیں