ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا قطیب حزب اللہ نے عراقی وزیراعظم مصطفیٰ خادمی پر حملے کی دھمکی دی ہے۔ ملیشیا کے ترجمان ابو علی العسکری نے وزیراعظم خادمی کو امریکی ایجنٹ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ عراقی سیکیورٹی فورسز نے ان کے کئی کارکنوں کو بلا جواز گرفتار کر لیا ہے اور ملیشیا کے مختلف ٹھکانوں پر چھاپے مارے ہیں۔ ترجمان نے دھمکی دی ہے کہ اگر حکومت کی طرف سے ملیشیا کے کارکنوں کے خلاف آپریشن جاری رہا تو عراق کے مختلف سرکاری اداروں پر جواباً حملہ کیا جا سکتا ہے۔
ترجمان ابو علی العسکری نے اپنے ٹیلی گرام بیان میں کہا ہے کہ عراقی وزیراعظم کو ملیشیا کے خلاف کئے جانے والے آپریشنز کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ 3 جنوری کو بغداد ایئر پورٹ پر ایران کی پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی اور پاپولر موبلائزیشن فورسز کے ڈپٹی کمانڈر مہدی المہندس کی امریکی ڈرون حملوں میں ہلاکت سے عراقی وزیراعظم اپنے آپ کو معصوم قرار نہیں دے سکتے۔
عراقی کاؤئنٹر ٹیررازم سروس کی طرف سے جنوبی بغداد پر ملیشیا کے مختلف ٹھکانوں پر چھاپوں کے بعد دارالحکومت بغدار کے گرین زون کی سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ عراقی فوج کے اہلکاروں نے گرین زون میں مختلف جگہوں پر اپنی پوزیشنز سنبھال لی ہیں کیونکہ ملیشیا کے ٹھکانوں پر چھاپوں کے بعد ان کی طرف سے حملوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
رائٹرز نے خبر دی ہے کہ قطیب حزب اللہ کے ایک ایرانی نژاد کمانڈر کو گرفتار کر کے عراقی فورسز نے امریکی فوج کے حوالے کر دیا ہے تاہم امریکی وزارت دفاع نے اس کی تردید کی ہے۔
عراق میں امریکی فوج کے ترجمان نے العربیہ انگلش سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکی فوج ملیشیا کے ٹھکانوں پر حملے میں شامل نہیں تھی۔ یہ تمام کارروائی عراقی فورسز نے کی ہیں۔
رائٹرز کے مطابق عراقی فورسز نے ان چھاپوں کے دوران 19 جنجگوؤں کو گرفتار کیا ہے لیکن سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ ان چھاپوں میں 23 جنگجو گرفتار کئے گئے ہیں۔
اقتدار سنبھالنے کے بعد عراقی وزیراعظم کی طرف سے ملیشیا کے خلاف یہ پہلی کارروائی ہے۔ انہوں نے جنگو ملیشیا کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم دے دیا ہے۔ سرکاری اعلامیئے کے مطابق چھاپوں میں راکٹ لانچرز بھی قبضے میں لئے گئے ہیں کیونکہ حکومت کو اطلاع ملی تھی کہ جنگجو ملیشیا امریکی فوج اور عراق کے سرکاری اداروں پر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔