امریکہ کی سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی پی) نے ہیضہ، زکام اور متلی کو بھی کورونا وائرس کی علامات میں شامل کر لیا ہے۔ ابتدائی طور پر بخار، کھانسی، ذائقے اور سونگھنے کی حس ختم ہونے اور سانس لینے میں تکلیف کو ہی کورونا وائرس کی علامات سمجھا جا رہا تھا۔
امریکی تحقیقی ادارے نے کہا ہے کہ ابتدا میں کورونا وائرس کی علامات کم شدت کی ہوتی ہیں لیکن پھر اچانک بیماری میں شدت آنے لگتی ہے۔ علامات دو سے چودہ روز کے اندر ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔
امریکی ریسرچ ادارے کے مطابق بخار یا سردی لگنا، کھانسی، سانس لینے میں مشکل، متلی، تھکاوٹ، جسم میں درد، سر میں درد، زبان کے ذائقے اور سونگھنے کی حس کا ختم ہو جانا، گلے میں سوزش، ہیضہ، بہتا ہوا زکام یہ تمام کورونا وائرس کی علامات ہیں۔ سی ڈی سی پی نے اپنی ریسرچ میں کہا ہے کہ ابھی بہت سے دیگر ممکنہ علامات کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے ان علامات کو تین حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ ان میں عام علامات، کم شدت کی علامات اور شدید علامات شامل ہیں۔ بخار، خشک کھانسی اور تھکاوٹ کو عام علامات میں شامل کیا گیا ہے۔ کم شدت کی علامات میں گلے کی سوزش، ہیضہ، سر درد اور ذائقے کا ختم ہو جانا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے لوگوں سے کہا ہے کہ اگر انہیں سانس لینے میں تکلیف ہو رہی ہے، سینے میں درد ہے، بولنے یا نقل و حرکت میں دشواری پیش آ رہی ہے تو یہ کورونا کی شدید علامات ہیں۔ ایسے افراد کو فوری طور پر توجہ کی ضرورت ہے۔
ایسے افراد جن کو کم شدت کی علامات ہیں انہیں چاہئے کہ وہ گھر پر رہیں اور اپنے آپ کو دیگر گھر والوں سے علیحدہ کر کے آئیسولیٹ ہو جائیں۔
دنیا بھر میں اب تک کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 90 لاکھ تک پہنچ چکی ہے جس میں سے 5 لاکھ افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ امریکہ دنیا میں سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے جہاں اب تک ڈھائی لاکھ افراد اس مرض میں مبتلا ہو چکے ہیں جس میں سے سوا لاکھ افراد زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔ قریباً 50 لاکھ افراد دنیا بھر میں اس بیماری کو شکست دے کر صحت یاب بھی ہوئے ہیں۔