تُرکی کے نائب صدر فواد اوکٹے نے کہا ہے کہ لیبیا کے مستقبل کا فیصلہ عالمی قوانین کے مطابق کیا جائے گا۔ تُرکی کٹھ پتلیوں کو خبردار کرنا چاہتا ہے کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت تمام معاملات آئینی اور قانونی طور پر طے کئے جائیں گے۔ لیبیا میں امن کی انتہائی ضرورت ہے جس کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو بات چیت میں شامل کیا جائے گا۔
تُرکی کے فیصلہ کُن موقف اور حمایت سے تمام سازشیں ناکام ثابت ہو رہی ہیں۔ وسطی اناطولیہ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے تُرک نائب صدر نے کہا کہ تُرکی لیبیا میں اپنے بھائیوں کا اس وقت تک ساتھ نہیں چھوڑے گا جب تک انہیں امن نصیب نہیں ہو گا۔ لیبیا میں انصاف اور شفافیت کی انتہائی ضروت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ ممالک جنگ سے تباہ و برباد لیبیا میں امن کیلئے کوئی کام نہیں کر سکتے وہ بھی اس معاملے میں اپنی ٹانگ اڑا رہے ہیں۔ خلیفہ ہفتار نے لیبیا کی بین الاقوامی حمایت یافتہ حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے مسلح جدوجہد کا راستہ اپنایا جس کے باعث لیبیا میں خانہ جنگی شروع ہو گئی۔ 2011 میں معمر قذافی کی حکومت ختم ہونے کے بعد سے اب تک لیبیا خانہ جنگی کا شکار ہے۔ اقوام متحدہ کی حمایت سے 2015 میں ایک حکومت قائم کی گئی لیکن خلیفہ ہفتار کی جنگجو اور باغی ملیشیا نے امن کی تمام کوششوں کو ناکام بنا دیا جس کے باعث لیبیا میں سیاسی معاملات ابھی تک طے نہیں ہو سکے ہیں۔ تُرکی لیبیا میں اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ گورنمنٹ آف نیشنل ایکورڈ کو تسلیم کرتا ہے اور اس کی حمایت جاری رکھی جائے گی۔ لیبیا کی حکومت نے اس سال مارچ میں خلیفہ ہفتار کی باغی ملیشیا کو چیلنج کیا اور ان کے قبضے سے بیشتر شہروں کا کنٹرول واپس حاصل کر لیا ہے۔ اس سلسلے میں تُرک فوج نے بین الاقوامی قوانین کے تحت لیبیا کی آئینی حکومت کا ساتھ دیا۔