turky-urdu-logo

مسلمان اپنے عقائد، زبان، نام اور لباس کی بنیاد پر ظلم کا نشانہ بن رہے ہیں، صدر ایردوان

کسی کے مذہب اور عقیدے کی توہین کسی طور اظہار رائے کی آزادی نہیں، صدر ایردوان

صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ کسی مذہب یا عقیدے کی توہین کسی بھی صورت میں اظہار رائے کی آزادی نہیں ہو سکتی۔

مسلم امریکن سوسائٹی کے 23 سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ مغرب میں اسلام دشمنی بڑھ رہی ہے کیونکہ وہاں کسی مذہب یا عقیدے کی توہین کو اظہار رائے کی آزادی قرار دیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فرانس میں پیغمبر اسلام کی توہین کو سوچ اور اظہار کی آزادی کا نام دیا جا رہا ہے جو ایک انتہائی غلیظ خیال ہے۔

انہوں نے کسی بھی مقدس شخصیت کی توہین کو اظہار رائے کی آزادی سے الگ کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ عقیدہ ایک مختلف چیز ہے جبکہ توہین ایک مختلف بات ہے۔

صدر ایردوان نے کہا کہ نظریاتی جنونیت تیزی سے اپنی جڑیں بنا رہی ہے۔ پیغمبر اسلام کی توہین کی حوصلہ افزائی کرنے والے اور مساجد پر حملوں کو نظر انداز کرنے والے دراصل اپنے فاشزم کو چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی مقدس ترین ہستی کی توہین کرنے والے اپنے اوپر کسی بھی تنقید کو برداشت نہیں کر پا رہے ہیں اس سے ان کی جھوٹی اظہار رائے کی آزادی کو پول کھل جاتا ہے۔

صدر ایردوان نے کہا کہ اسلامو فوبیا کی بیماری کورونا وائرس سے زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہے۔ وہ ملک جو اپنے آپ کو جمہوریت کا چیمپئن کہتے ہیں وہاں ثقافتی اور نسل پرستی، مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک اور عدم برداشت اس حد تک بڑھ چکی ہے کہ اب ان ممالک میں مختلف مذاہب اور عقیدے کے لوگوں کا ایک ساتھ رہنا ناممکن ہوتا جا رہا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ اسلام دشمنی اور قوم پرستی جس طرح تیزی سے پھیل رہی ہے اس میں ریاستی پالیسی کا بڑا کردار ہے۔ اس پالیسی سے مشکلات بڑھ رہی ہیں۔

صدر ایردوان نے کہا کہ مسلمان اپنے عقائد، زبان، نام اور لباس کی بنیاد پر ظلم کا نشانہ بنائے جا رہے ہیں اور کئی ممالک میں انہیں عام شہریوں کے حقوق بھی نہیں دیئے جا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ترکی میں کسی اقلیت یا عقیدے کی بنیاد پر کسی طرح کا تنازعہ نہیں ہے اور اگر کوئی ایسا کرنے کی کوشش کرے گا تو اس کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔

صدر ایردوان نے کہا کہ ترکی میں ایک متوازن، شفاف اور خود اعتمادی کی پالیسی ہے جو کئی ممالک کے لئے ایک مثال ہے۔ ترکی میں کسی کو بھی اس کے عقیدے یا زندگی گزارنے کے اس کے اپنے طور طریقوں پر کسی طرح کی مداخلت نہیں کی جاتی۔ ترکی میں ہر کسی کو اپنے مذہب اور عقیدے کے مطابق عبادت کرنے کی اجازت ہے اور تمام شہری ریاست کے سامنے مساوی حقوق رکھتے ہیں۔

Read Previous

امریکہ سے تعلیم یافتہ ترک خاتون کی کامیاب کاروباری کہانی

Read Next

ایران اپنے ایٹمی سائنسدان کے قتل کا بدلہ کیسے لے گا؟

Leave a Reply