
امریکہ کی انڈیانا یونیورسٹی سے تعلیم یافتہ اور اسی یونیورسٹی کی پروفیسر ترک خاتون آئینور اونور دو سال قبل واپس اپنے آبائی شہر بردور آئیں۔
یہاں آتے ہی انہوں نے اپنی وراثتی زمین میں ادویات میں استعمال ہونے والی جڑی بوٹیوں کی کاشت شروع کی اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ ایک کامیاب کاروباری خاتون بن گئیں۔
انہوں نے اپنا گھر اور گاڑی فروخت کر کے بے آباد وراثتی زمین پر کاشت شروع کی اور آج وہ ایک بڑی کاروباری شخصیت بن چکی ہیں۔
آئینور کے دادا 2011 میں انتقال کر گئے تھے جس کے بعد ان کی وراثتی زمین بے کار پڑی تھی۔ آئینور نے اپنا گھر اور گاڑی بیچ کر ایک ٹریکٹر اور بیجوں سے تیل نکالنے کی چند مشینیں خریدیں اور بیجوں کی فصل کاشت کی۔
اس وقت آئینور کے شوہر بھی اس کام میں ان کی مدد کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے گاوٗں کی کئی خواتین کو روزگار فراہم کیا ہے۔
اب وہ میک اپ کا سامان تیار کرنے کی ایک فیکٹری لگانا چاہتی ہیں۔ یہ میک اپ دیسی جڑی بوٹیوں سے تیار کیا جائے گا جو جلد کو خراب ہونے سے بھی بچائے گا۔
آئینور نے بتایا کہ وہ تعلیم کے لئے بیرون ملک گئی تھیں لیکن ان کو پتہ تھا کہ معلومات اور دولت کا اصل خزانہ ان کے آبائی گاوٗں میں ہی ہے اس لئے وہ تعلیم مکمل کر کے واپس آ گئیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا بھر میں زرعی پانی کی قلت ہے اس لئے وہ ایسی فصلوں کی کاشت کر رہی ہیں جس میں پانی کم استعمال ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کا خواب ہے کہ کسانوں کی ایک نئی نسل تیار کی جائے اور زراعت کو ایک نئی جہت اور شکل دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ جڑی بوٹیوں کی دنیا بھر میں مانگ ہے اور روایتی فصلوں کے مقابلے میں نہ صرف ان کی پیداوار زیادہ ہے بلکہ اس کی ڈیمانڈ مسلسل بڑھ رہی ہے۔ آئینور نے کہا کہ اس وقت دنیا بھر میں پانی تیزی سے نایاب ہو رہا ہے لیکن دوسری طرف آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ مستقبل میں زرعی زمینوں کو پانی کی قلت کا سامنا کرنا پڑے گا اور بھوک و افلاس میں اضافے کی توقع ہے۔
