turky-urdu-logo

انقرہ میں یومِ استحصالِ کشمیر کے حوالے سے مذاکرے کا اہتمام، ترکیہ میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر یوسف جنید کی شرکت

ترکیہ کے دارالحکومت انقرہ میں ایک پینل مذاکرے میں مقررین نے دیرینہ تنازعہ کشمیر کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کرتے ہوئے بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں وکشمیر میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو فوری طور پر بند۔ کرنے کا مطالبہ کیا۔

انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک تھنکنگ (ایس ڈی ای) نے یوم استحصالِ کشمیر کے سلسلے میں جمو ں و کشمیر تنازعہ،حل کی تلاش کے عنوان سے مذاکرے کا اہتمام کیا۔

یوم استحصالِ کشمیر ہر سال 5 اگست کو پوری دنیا میں بھارت کی طرف سے اگست 2019 میں جموں و کشمیر کے علاقے پر اپنے غیر قانونی قبضے کو برقرار رکھنے کے لیے کیے گئے گھناؤنے اقدامات کی یاد میں منایا جاتا ہے۔

ترکیہ میں پاکستان کے سفیر ڈاکٹر یوسف جنید، صدر ایس ڈی ای ڈاکٹر گورائے آلپر،ایس ڈی ای ڈومیسٹک پالیسی کے کو  آرڈینیٹر پروفیسر ڈاکٹر توفیق ایردیم  ،ایس ڈی اے وی کے صدر مسٹر سنان تاوکچو اور ڈاکٹر گوک بیرک درماز نے مذاکرے میں شرکت کی۔

تنازعہ کے قانونی، سیاسی، انسانی حقوق، سلامتی اور تاریخی جہتوں پر روشنی ڈالتے ہوئے مقررین نے جموں و کشمیر میں بھارتی قابض افواج کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو فوری بند کرنے پر زور دیا۔

ایس ڈی ای کے صدر ڈاکٹر گورائے آلپر نے مقبوضہ کشمیر کو دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ قرار دیا۔

انکا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سیکیورٹی فورسز کے مظالم اور کشمیری عوام کے بنیادی حق خودارادیت سے انکار بھارتی سامراجی عزائم کی عکاسی کرتا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر دنیا کا واحد علاقہ ہے جہاں بڑی تعداد میں قابض فووجیں تعینات ہیں۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے سفیر ڈاکٹر یوسف جنید نے کہا کہ جموں و کشمیر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان بنیادی تنازعہ ہے جس کے بڑے پیمانے پر خطے اور دنیا پر اثرات مرتب ہوں گے۔انکا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق اس دیرینہ تنازعہ کا پر امن حل تلاش کیا جانا چاہیے۔

اس لیے ضروری ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق اس دیرینہ تنازعہ کا پرامن حل تلاش کیا جائے۔

مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے، انہوں نے مقبوضہ علاقے میں بھارتی قابض افواج کی طرف سے مکمل استثنیٰ کے ساتھ ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا، جس میں کشمیریوں کی شناخت کو مٹانے کے لیے غیر کشمیریوں کو 4.2 ملین سے زائد غیر قانونی ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کرنا، صحافیوں کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافہ شامل ہے۔

 انہوں نے جموں و کشمیر کے تنازعہ پر ترکیہ کے اصولی موقف کو بھی تسلیم کیا اور بین الاقوامی فورمز پر ترکیہ کی طرف سے کشمیر کاز کو دی جانے والی حمایت کو سراہا۔

مختلف شرکاء نے مقبوضہ کشمیر سمیت مسلم مقاصد کے لیے مل کر کام کرنے اور OIC اور UN جیسے فورمز کو استعمال کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

تقریب میں تعلیمی اداروں، سول سوسائٹی، میڈیا اور دیگر اسٹیک ہولڈرز نے بھی شرکت کی۔

Read Previous

صدر ایردوان کی ترک شمالی قبرص میں نئے تعمیر شدہ ایرجان ایئرپورٹ کی افتتاحی تقریب میں شرکت

Read Next

صدر ایردوان کی ترک شمالی قبرص کے صدر سے ون آن ون ملاقات

Leave a Reply