
پاکستانی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ رواں سال 2020 کے ابتدائی چھ ماہ میں بھارت ایک ہزار 595 بار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کر چکا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان 2003 میں لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا۔
پیر کی شب بھی بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نکیال سیکٹر میں بلااشتعال فائرنگ کی جس کے نتیجے میں پانچ شہری زخمی ہو گئے جن میں دو خواتین اور تین بچے شامل ہیں۔
جموں کشمیر پر لائن آف کنٹرول دونوں ممالک کے درمیان ایک غیر فعال سرحد ہے۔ جموں کشمیر میں قابض بھارتی فوج لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر مسلسل فائرنگ کرتی رہتی ہے۔ بھارتی فوج بھاری توپ خانہ اور مارٹر گولے استعمال کر رہی ہے جس سے عام شہری زخمی ہو رہے ہیں۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق جنوری 2020 سے جون تک ایک ہزار 595 بار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی جس کے باعث 14 عام شہری شہید ہو گئے جبکہ 121 افراد زخمی ہوئے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ معصوم شہریوں کو نشانہ بنانا 2003 کے جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ قابض بھارتی فوج پیشہ ورانہ فوجی معاہدوں اور انسانی حقوق کو پامال کر رہی ہے۔
پاکستانی دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت لائن آف کنٹرول پر کشیدگی پیدا کرنا چاہتا ہے جس سے خطے کے امن کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔ بھارت کی کوشش ہے کہ پاکستانی سرحد پر حالات خراب کر کے مقبوضہ وادی میں قابض بھارتی فوج کے ظلم و ستم سے عالمی برادری کی توجہ ہٹائی جا سکے۔
ادھر بھارت نے الزام لگایا ہے کہ پاکستان نے 10 جون 2020 تک دو ہزار سے زائد بار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔ پاکستان نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ بھارتی فوج کی طرف سے بلا اشتعال فائرنگ کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔