turky-urdu-logo

معیشت زیادہ دیر بند رکھی تو خودکشیاں بڑھ جائیں گی، صدر ٹرمپ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کا پیک سیزن اپنے اختتام کو پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس ماہ امریکہ کی کئی ریاستوں میں کاروبار زندگی کھول دیا جائے گا۔

صدر ٹرمپ آج تمام ریاستوں کے گورنرز سے بات کریں گے جس میں کاروباری، تجارتی اور صنعتی سرگرمیوں کو دوبارہ بحال کرنے کیلئے حفاظتی گائیڈ لائنز تیار کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں حالات جلد ہی معمول پر آ جائیں گے۔

اس وقت امریکہ میں کورونا وائرس کے کنفرم کیسز کی تعداد 6 لاکھ 40 ہزار ہے۔ اب تک 30،800 افراد وائرس سے متاثر ہو کر جاں بحق ہو چکے ہیں۔

وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن میں کورونا وائرس پر یومیہ بریفنگ دیتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ اب تک جو اعداد و شمار حاصل ہوئے ہیں اس کو دیکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ وائرس کا پیک سیزن ختم ہو چکا ہے۔ امید ہے کہ امریکہ میں کاروبار زندگی جلد ہی معمول پر آ جائے گی۔

صدر ٹرمپ سے جب پوچھا گیا کہ عالمی سطح پر ابھی تک ایک لاکھ 37 ہزار اموات ہوئیں ہیں جبکہ صرف امریکہ میں 30 ہزار 800 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ دنیا کے بیشتر ممالک نے کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں سے متعلق ڈیٹا جاری کیا ہے اور اموات سے متعلق ان ممالک نے جھوٹ بولا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا کوئی چین میں وائرس سے ہونے والی اموات سے متعلق دی گئی معلومات پر یقین کر سکتا ہے؟

صدر ٹرمپ نے کہا کہ بعض غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق کورونا وائرس چین کے شہر ووہان کی وائلڈ لائف مارکیٹ سے نہیں پھوٹا بلکہ ایک لیبارٹری میں تیار کیا گیا ہے۔

امریکی میڈیا نے کہا ہے کہ بیجنگ میں امریکی سفارتخانے نے ووہان میں قائم دو لیبارٹریز کی سیفٹی سے متعلق اپنی تشویش سے چین کی حکومت کو بہت پہلے آگاہ کر دیا تھا۔ تاہم دوسری طرف امریکی فوج کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کے چیئرمین جنرل مارک ملے نے کہا ہے امریکی انٹلیجنس سروسز کی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس قدرتی طور پر پیدا ہوا ہے اور اسے کسی لیبارٹری میں تیار نہیں کیا گیا ہے۔

اس سے پہلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ یکم مئی کو امریکہ میں کاروبار زندگی کھول دیا جائے گا تاہم کچھ ریاستیں اس سے پہلے ہی کھل جائیں گی۔

جب امریکی صدر سے پوچھا گیا کہ کاروبار کھولنے کے بعد اموات بڑھ جائیں گی تو ان کا کہنا تھا کہ کاروبار بند رکھنے سے بھی اموات ہو رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وائرس سے متعلق نفسیاتی مسائل زیادہ ہیں۔ اگر معیشت اسی طرح منجمد رہی تو خودکشیاں بڑھ جائیں گی۔

کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کی وجہ سے اب تک دو کروڑ امریکی بے روزگار ہو چکے ہیں۔ اس وقت بے روزگاری کی شرح تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق مارچ میں ریٹیل بزنس میں 8.7 فیصد کمی آئی ہے جو 1992 کے بعد سب سے زیادہ کمی ہے۔

امریکی ریاست کینی کٹ، میری لینڈ، نیویارک اور پنسلوانیا کے گورنرز شہریوں سے کہا ہے کہ لاک ڈاؤن کھلنے کے بعد لوگوں سے میل ملاپ کے دوران فیس ماسک کا استعمال لازمی کرنا ہو گا۔

Read Previous

آئی ایم ایف کا اہم اجلاس، پاکستان کو ایک ارب 40 کروڑ ڈالر امداد دینے کا فیصلہ

Read Next

ضرورت مند افراد کی مدد کیلئے استنبول کی مسجد کھول دی گئی

Leave a Reply