ہر انسان کی زندگی میں کوئی نہ کوئی ایسا خواب ضرور ہوتا ہے جیسے وہ حقیقت بنتا ہوا دیکھنا چاہتا ہے۔ لیکن بہت ہی کم لوگوں کو زندگی یہ موقع فراہم کرتی ہے کہ وہ اُن خوابوں کو مکمل کر سکیں۔
ترقی کے شہر ازمیر میں رہنے والے ایک ضعیف العمر شہری محمد ڈینیز بلکل اپنے نام ہی کی طرح زندگی کی گہرایوں کو سمجھنے اور انکے بارے میں علم حاصل کرنے کا شوق رکھتے ہیں۔مہمت اُن خوش نصیب لوگوں میں سے ایک ہیں جنہیں اپنی زندگی میں اپنے خوابوں کو مکمل کرنے کا موقع ملتا ہے۔
محمد کو ہمیشہ سے ہی علم حاصل کرنے کی جستجو رہی ہے مگر زندی نے انکو یہ موقع کافی وقت گزرنے کے بعد فراہم کیا۔
انیس سال پہلے مختلف قسم کے کورسز کروانے والی ایک مشہور یونیورسٹی سے شروع ہونے والا یہ سلسلہ آج ریٹائرڈ ملیٹری آفیسرمحمد کی زندگی میں 80 سال کی عمر میں اپنا پانچواں ڈیپلوما حاصل کرنے کے بعد مکمل ہوا۔
آفس مینجمنٹ، اکانومی، بزنس ایڈمنیسٹریشن،ترکش زبان اور اد ب میں ڈگریاں حاصل کرنے کے بعد اب محمد قانون کی ڈگری بھی حاصل کرچکے ہیں اور اب وہ ایمرجینسی اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ساتھ عوامی تعلقات میں ماسٹرکی ڈگری حاصل کرنا چاہتے ہیں۔
دراصل تعلیم حاصل کرنے کا شوق ان میں بہت چھوٹی عمر سے ہی پیدا ہوگیا تھا۔ہائی سکول چھوڑنے کے بعد ، انہوں نے اپنی ڈگری ریٹائرمنٹ کے بعد حاصل کی اور 61 سال کی عمر میں آفس مینجمنٹ کی ڈگری میں داخلہ لے لیا۔
محمد کا کہنا ہے کہ وہ اپنی زندگی اپنے باقی دوستوں کی طرح گھر میں یا کسی کافی شاپ میں بیٹھ کر نہیں گزارنا چاہتے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ ہمیشہ سے انکو نئی چیزیں سیکھنے اور اپنے علم میں اضافہ کرنے کی خواہش رہی ہے۔تعلیم حاصل کرنے سے یہ خود کو تندرست محسوس کرتے ہیں۔انہیں لگتا ہے کہ یہ ابھی بھی 50 سال کے ہیں۔
اپنی جوانی کے دور میں محمدنے روسی اور جرمن مترجم کی حیثیت سے کام کیا اور جوانی میں ہی قرآن پاک پڑھنا سیکھا۔
یونیورسٹی میں داخلے سے قبل انہوں نے ریڈیو اور کمپیوٹر کے کورسز بھی مکمل کیے۔
انکا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی زندگی بہت اچھے طریقے سے گزاری ہے۔انہیں امتحان میں بیٹھا دیکھ نوجوان طلبہ اس بات سے حیران ہوتے تھے کہ اس عمر میں وہ کیسے اتنی کامیابی حاصل کرلیتے ہیں ۔
یہ بس عزم کرنے کی بات ہوتی ہے آپکو صرف اپنی کتابوں پر اپنا مکمل دھیان دینا ہوتا ہے۔ میں اپنی عمر کے لوگوں سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اپنی زندگی کا کچھ مقصد بنائیں تاکہ وہ والزائمر کا شکار نہ ہوں۔
آپ کام کر سکتے ہیں آپ خود کو منتخب کرسکتے ہیں کسی کام کے لیے جس کو کرنے میں آپ خوشی محسوس کریں ۔ نوجوان لوگوں کو بھی اپنی زندگی فارغ رہ کر نہیں گزارنی چاہیے۔ انہیں محنت کرنی چاہیے اور علم حاصل کرنا چاہیے۔