![](https://www.turkeyurdu.com/wp-content/uploads/2021/02/Protest-1-1.jpg)
مودی حکومت مسلمانوں کے خلاف ایسے قوانین اور پالیسیاں بنا رہی ہے جس سے مسلمانوں کے ساتھ منظم طریقے سے امتیازی سلوک برتا جائے گا اور حکومت اپنے ناقدین کو بدنام کرنے کے لئے ہر حربہ اور طریقہ استعمال کرے گی۔
یہ بات انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے ایک رپورٹ جاری کہی ہے۔ یہ رپورٹ گذشتہ سال بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں مسلمانوں کے قتل عام کا ایک سال مکمل ہونے پر جاری کی گئی۔ 23 فروری 2020 میں دہلی میں مسلم کش فسادات شروع ہوئے جو تین دن جاری رہے۔ ان فسادات میں 40 سے زائد مسلمانوں کو پولیس کی موجودگی میں تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کیا گیا۔ اس کے علاوہ دہلی میں مسلمانوں کے گھروں اور ان کے دکانوں کو آگ لگائی گئی۔
ہیومن رائٹس واچ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ مسلم کش فسادات کو ایک سال گزر گیا ہے لیکن مودی حکومت غیر جانبدارانہ اور ٹھوس تحقیقات کرنے کے بجائے احتجاج کرنے والے مسلمانوں کے خلاف ہی مقدمات بنا رہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق برسر اقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی کے ان رہنماوٗں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی جنہوں نے تشدد کو اکسانے کے بیانات دیئے اور مسلمانوں پر حملے کے لئے جواز پیدا کئے۔ دوسری طرف ان پولیس افسروں کے خلاف بھی محکمانہ کارروائی نہیں کی گئی جن کی موجودگی میں انتہا پسند ہندووں نے مسلمانوں پر تشدد کیا۔ ان کا قتل عام کیا اور ان کے گھروں اور دکانوں کو آگ لگائی اور قیمتی سامان لوٹ لیا تھا۔
ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مودی حکومت اس وقت بھارتی پنجاب کے سکھ کسانوں کے بڑھتے ہوئے احتجاج کو روکنے کے لئے مظاہرین کے علیحدگی پسند تنظیموں سے رابطوں پر انہیں تشدد کا نشانہ بنا رہی ہے اور انہیں گرفتار کیا جا رہا ہے لیکن اس احتجاج میں سکھوں کے جائز مطالبات پر مودی حکومت نے کان بند کئے ہوئے ہیں۔
ہیومن رائٹس واچ ساوْتھ ایشیا کی ڈائریکٹر میناکشی گنگولی نے رپورٹ میں کہا ہے کہ مودی حکومت ایک طرف مسلمانوں پر ہونے والے منظم حملوں کو روکنے میں ناکام رہی اور دوسری طرف تشدد کو اکسانے میں ملوث اپنی جماعت کے رہنماوٗں کو سیاسی پشت پناہی فراہم کر رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق گذشتہ سال شہریت کے متنازعہ قانون پر ہونے والے احتجاج میں تمام مذاہب کے لوگ شامل تھے لیکن مودی حکومت نے نشانہ صرف اور صرف مسلمانوں کو بنایا۔
انسانی حقوق کی ایک سرگرم کارکن اور آل انڈیا پروگریسو وویمنز ایسوسی ایشن کی سیکریٹری کویتا کرشنن نے ہیومن رائٹس واچ کی رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس رپورٹ سے واضح ہوتا ہے کہ بھارت میں اقلیتوں اور خاص طور پر مسلمانوں کے ساتھ کیا ظلم و ستم ہو رہا ہے۔ مودی حکومت اقلیتوں کے ساتھ امتیازی سلوک برت رہی ہے اور ان کے خلاف تعصبانہ زبان استعمال کی جا رہی ہے۔
بی جی پی حکومت روزمرہ بنیادوں پر مسلمانوں، سکھوں اور عیسائیوں کے خلاف نئے مقدمات بنا رہی ہے اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔