آذربائیجان کے ارب پتی اور مخیر روسی نژاد حاجی زین العابدین نے انیسویں صدی میں لاکھوں پاکستانیوں کی جان بچائی۔ تفصیلات کے مطابق 20 صدی کے شروع میں جب دنیا بھر میں طاعون کی وبا پھیل گئی تھی اس وقت آذربائیجان کے حاجی زین العابدین نے ویکسین خرید کر ان علاقوں میں بھیجی جو آج پاکستان میں شامل ہیں۔ اس ویکسین سے لاکھوں لوگوں کی زندگیاں بچیں اور آج بھی لوگوں کے ذہنوں میں حاجی زین العابدین کی امداد کی یاد تازہ ہے۔
حاجی زین العابدین نے باکو میں شپ یارڈ، آئل پلانٹس، ہارس ریلوے، فائر اسٹیشن، واٹر پائپ لائن، بینک، کاٹن ملز، اسکول، مساجد، اسپتال اور تھیٹرز قائم کئے۔
آج پاکستان جن علاقوں پر موجود ہے ان علاقوں میں برطانوی راج کے دوران طاعون کی وبا پھیل گئی تھی جس میں لاکھوں لوگ جاں بحق ہوئے۔ اس موقع پر حاجی زین العابدین نے اس موذی وبا سے بچاوٗ کی لاکھوں ویکسین بھجھوائیں۔
پاکستان کے ابتدائی دنوں میں اسکول کی نصابی کتب میں حاجی زین العابدین کی اس امداد کو شامل کیا گیا جس سے پاکستانیوں کے دلوں میں آذربائیجان سے محبت پیدا ہوئی جو آج تک جاری ہے۔
آذربائیجان پاکستان کا اس بات پر بھی شکر گزار ہے کہ روس سے آزادی کے بعد آرمینیا کو ابھی تک پاکستان نے تسلیم نہیں کیا کیونکہ آرمینیا نے آذربائیجان کے نیگورنو کاراباخ پر قبضہ کر لیا تھا۔