سوئیڈن کی وزیر خارجہ این لِنڈے ترکی کے دورے پر پہنچیں اور وزیر خارجہ میولوت چاوش اولو سے ملاقات کی۔
ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے این لِنڈے نے ترکی سے مطالبہ کیا کہ وہ شام سے نکل جائے۔
ترک وزیر خارجہ میولوت چاوش اولو نے سوئیڈن کی وزیر خارجہ کو جواب دیتے ہوئے آڑھے ہاتھوں لیا۔
ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ سوئیڈن کیسے ترکی سے مطالبہ کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہ سوئیڈن کی وزیر خارجہ کا لفظ "مطالبہ” اپنے ہم منصب کے سامنے استعمال کرنا سفارتی آداب کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ سوئیڈن ترکی کو دھمکی دے رہا ہے کہ شام سے نکل جاوٗ۔
انہوں نے کہا کہ سفارتکاری میں لفظ "مطالبہ” اپنے ہم منصب کو نیچا دکھانے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ ایک غلط سوچ ہے۔
ترک وزیر خارجہ نے سوئیڈن کی وزیر خارجہ سے پوچھا کس اختیار کے تحت آپ ترکی سے مطالبہ کر سکتی ہیں کہ ترکی شام سے نکل جائے؟
انہوں نے کہا کہ ترکی شام کو تقسیم نہیں ہونے دے گا۔ ترکی اگر شام سے نکل گیا تو کُرد دہشت گرد تنظیم پی کے کے جو شام کو تقسیم کرنا چاہتی ہے وہ اپنے مذموم مقاصد میں کامیاب ہو جائے گی۔
میولوت چاوش اولو نے کہا کہ سوئیڈن کا ترکی سے مطالبہ کیا بین الاقوامی قانون کے مطابق درست ہے؟
ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ جو علاقے ترکی نے داعش سے خالی کروائے ہیں انہیں کیسے چھوڑا جا سکتا ہے؟ اگر ترکی اپنے اور شام کے سرحدی علاقے ادلب سے نکل گیا تو 30 لاکھ مہاجرین ترکی میں داخل ہو جائیں گے اور پھر ترکی سے یہ مہاجرین یورپ پہنچیں گے۔
میلوت چاوش اولو نے کہا کہ اگر یورپین یونین ہمارے کرد بھائیوں کو دہشت گردوں سے علیحدہ سمجھتی ہے تو پھر ترکی اور یورپ کی پالیسی پر کوئی اختلاف نہیں ہے۔