turky-urdu-logo

خلیجی ممالک سرمایہ کاری کو خارجہ پالیسی کے طور پر استعمال کر رہے ہیں، ترک تھنک ٹینک

ترکی کے ایک تھنک ٹینک نے کہا ہے کہ خلیجی ممالک دیگر ملکوں میں اپنی سرمایہ کاری کو خارجہ پالیسی کے اہداف کے حصول کے لئے ایک آلے کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔

"سینٹر فار مڈل ایسٹرن اسٹڈیز” کی رپورٹ میں کہا گیا ہے خلیجی ممالک تیل کی دولت سے حاصل ہونے والی آمدنی کو مختلف ممالک میں سرمایہ کاری کے لئے استعمال کر رہے ہیں لیکن دراصل یہ سرمایہ کاری اپنی خارجہ پالیسی کے اہداف کو حاصل کرنے کے لئے کی جا رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق خلیجی ممالک میں دیگر ممالک کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لئے سرمایہ کاری کو استعمال کیا جا رہا ہے۔

مسلم دنیا اور مختلف مسلم ممالک کی بڑی تنظیموں پر اپنا اثر و رسوخ برقرار رکھنے کے لئے بھی خلیجی ممالک کئی ملکوں میں سرمایہ کاری کو خارجہ پالیسی کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔ اس کا ایک مقصد عرب ممالک کے خلاف کسی بڑے اتحاد کو قائم کرنے سے بھی روکنا ہے۔ جیسے حال ہی میں ملائشیا کے سابق وزیراعظم مہاتیر محمد اور ترکی نے پاکستان کے ساتھ مل کر ایک نئی مسلم آرگنائزیشن کی بنیاد رکھنے کی کوشش کی تھی۔ ایسی ہی کوششوں کو روکنے کے لئے خلیجی ممالک اپنی سرمایہ کاری کو استعمال کرتے ہیں۔

خلیجی ممالک اب کئی ملکوں میں اہم دفاعی نوعیت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں جیسے بندرگاہوں کے انتظامی امور سنبھالنا، مختلف ممالک کی ایئر لائنز میں سرمایہ کاری، اسپورٹس اور توانائی کے شعبوں میں بھاری سرمایہ کاری اسی لئے کی جا رہی ہے۔

ایک طرف اس سرمایہ کاری سے خلیجی ممالک بھاری منافع کما رہے ہیں اور دوسری طرف اپنی خارجہ پالیسی کے اہداف بھی حاصل کر رہے ہیں۔ خلیجی ممالک کو ایک بات سمجھ آ گئی ہے کہ خام تیل کی فروخت سے زیادہ عرصہ تک اپنے آپ کو خوشحال نہیں رکھا جا سکتا اور ہائیڈرو کاربن انرجی کا مستقبل مخدوش ہے اسی لئے وہ دیگر شعبوں میں اپنی سرمایہ کاری بڑھا رہے ہیں تاکہ ایک طرف خارجہ پالیسی کو مضبوط رکھا جائے اور دوسری طرف جن ممالک میں سرمایہ کاری کی گئی ہے وہاں اپنا اثر و رسوخ بڑھایا جائے۔

Read Previous

فٹ بال:ریل مادرید کے ڈیفنڈر کورونا وائرس میں مبتلاہوگئے

Read Next

ارطغرل غازی کے چھوٹے ہیروز کی خوبصورت تصاویر

Leave a Reply