کورونا وائرس نے گذشتہ سال عالمی قرضوں میں 24 ہزار ارب ڈٓالر کا اضافہ کر دیا ہے جس کے بعد عالمی قرضوں کی مجموعی مالیت 281 ہزار ارب ڈالر کی تاریخی سطح پر پہنچ گئی ہے جو دنیا بھر کی جی ڈی پی کے 355 فیصد کے مساوی ہے۔
انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل فنانس کے مطابق کورونا وائرس کی عالمی وبا کے دوران دنیا بھر کے ممالک نے جو مالی سپورٹ کے پروگرام شروع کئے تھے اس سے عالمی قرضوں کا حجم تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے۔
دنیا بھر کی کمپنیوں کے قرضوں میں پانچ ہزار 400 ارب ڈالر کا اضافہ ہو چکا ہے۔ بینکوں کے قرضے 3 ہزار 900 ارب ڈالر جبکہ کنزیومر فنانسنگ 2 ہزار 600 ارب ڈالر بڑھ چکی ہے۔
سال 2020 میں دنیا بھر کے ممالک کی مجموعی قومی پیداوار یعنی جی ڈی پی کے مقابلے میں عالمی قرضوں کا تناسب 355 فیصد کی ریکارڈ سطح پر پہنچ چکا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 2008 اور 2009 کے عالمی مالیاتی بحران میں جی ڈی پی میں قرضوں کی شرح محض 10 سے 15 فیصد ہی بڑھی تھی لیکن کورونا وائرس کے باعث عالمی قرضے ایک سال میں 35 فیصد بڑھ چکے ہیں۔
انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل فنانس کی رپورٹ کے مطابق رواں سال عالمی معیشت میں استحکام کے امکانات محدود ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں سال بھی بیشتر ممالک کورونا وائرس کی عالمی وبا سے پہلے والی صورتحال سے دوچار رہیں گے اور قرضوں کا حصول بھی غیر معمولی رہے گا کیونکہ ابھی معیشتوں کی بحالی میں کافی عرصہ لگے گا۔
آئی ایم ایف نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اس سال حکومتوں کے قرضوں میں مزید 10 ہزار ارب ڈالر اضافے کی توقع ہے جس کے بعد دنیا بھر کے ممالک کے حکومتی قرضوں کا حجم 92 ہزار ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گا۔ سیاسی اور سماجی دباوٗ کے باعث حکومتوں کے لئے خسارے اور قرضوں کو کم کرنے کی کوششیں محدود رہیں گی جس کی وجہ سے مستقبل کے بحرانوں سے نمٹنے کی صلاحتیں بھی متاثر ہونے کا امکان ہے۔