ترکی کے ایجیئن صوبے مولا کا ایک گاوں جس کی خوبصورتی وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتی جارہی ہے،آجکل سیاحوں کے لیے ایک نیا مرکز بن چکا ہے۔
1923 میں ترکی اور یونان کے مابین آبادی کے تبادلے کے دوران کایاکوئے گاوں کو خالی کرا لیا گیا تھا۔
یونان سے آنے والے ترک کایاکوئے گاوں میں رہنا نہیں چاہتے تھے لہذا اس گاوں کو خالی چھوڑ دیا گیا۔
آج کے زمانے میں اس کو بھوت گاوں کے نام سے جانا جاتا ہے۔
صوبے کے ٹورسٹک فاتح ضلع میں واقع یہ گاوں کورونا وائرس کے پھیلاو کے باوجود سیاحوں کی توجہ اپنی طرف راغب کرتا ہے۔
گاوں سردیوں میں دھند کے دوران بہت ہی خوبصورت منظر پیش کرتا ہے۔
اس خوبصورت منظر کو لوگ اپنے کیمروں میں قید کرنے کے لیے ہر سال یہاں کا رخ کرتے ہیں۔
کایاکوئے گاوں میں لگ بھگ 400 مکانات 2 گرجا گھر اور کئی چیپل موجود ہیں۔ یہ کبھی ترکی کے سب سے بڑے دیہات میں سے ایک تھا جس میں بیشتر یونانی مقامی لوگ رہتے تھے۔