سیاہ فام امریکی شہری جارج فلائیڈ کی پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کے خلاف امریکہ بھر میں پُرتشدد مظاہرے اور فسادات چھٹے روز بھی جاری رہے۔ امریکہ کے 40 شہروں میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے لیکن عوام کرفیو کی خلاف وزری کرتے ہوئے سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں۔ نیویارک، شکاگو، فلاڈلفیا اور لاس اینجلس میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پولیس آنسو گیس اور مرچوں والی بُلٹس سمیت ربڑ کی گولیاں استعمال کر رہی ہے۔ مختلف شہروں میں مظاہرین نے پولیس گاڑیوں کو آگ لگا دی اور دکانوں میں لوٹ مار بھی کی۔
ٹرمپ انتظامیہ نے مقامی ایمرجنسی کیلئے ریزرو نیشنل گارڈز کو طلب کر لیا ہے۔ یو ایس نیشنل گارڈز کے 5 ہزار اہلکاروں نے واشنگٹن سمیت 15 ریاستوں میں ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔ وہائٹ ہاؤس کی سیکیورٹی بھی نیشنل گارڈز کو تفویض کر دی گئی ہے۔ مظاہرین کو وہائٹ ہاؤس کے قریب جمع ہونے سے روکنے کیلئے نیشنل گارڈز نے لاٹھی چارج کیا اور مظاہرین پر آنسو گیس استعمال کی۔
وہائٹ ہاؤس کے قریب گھروں کو مظاہرین نے آگ لگانا شروع کر دی ہے۔ پولیس نے مظاہرین کو روکنے کیلئے ربڑ کی گولیاں اور آنسو گیس استعمال کی۔ امریکی صدر کیلئے مختص چرچ کو بھی مظاہرین نے آگ لگا دی ہے۔
امریکی صدر کی سیکیورٹی پر مامور سیکرٹ سروس ایجنٹس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو وہائٹ کے خصوصی بنکرز میں چھپا دیا ہے۔ امریکہ میں ہونے والے ہنگاموں اور فسادات نے 1968 میں سیاہ فام رہنما مارٹن لوتھر کنگ کے قتل کے بعد ہونے والے پُرتشدد ہنگاموں کی یاد تازہ کر دی ہے۔ جارج فلائیڈ کی پولیس کے ہاتھوں قتل کے بعد پورے امریکہ میں سیاہ فام امریکی احتجاج کر رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ہنگاموں سے سیاہ فام کے خلاف سالوں سے پائی جانے والی نفرت واضح دکھائی دے رہی ہے۔ سیاہ فام امریکیوں کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف نسل پرستانہ سلوک کیا جا رہا ہے۔ سماجی اور معاشی ترقی میں سیاہ فام امریکیوں کے ساتھ امتیازی سلوک برتا جا رہا ہے اور ان کی ترقی کے راستے بند کئے جا رہے ہیں۔