
مسلم ممالک کی اسلامی تعاون کی تنظیم او آئی سی کے جنیوا گروپ کی اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کمشنر سے بھارت کے زیر تسلط مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اہم ملاقات ہوئی۔
جنیوا گروپ نے مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔ گروپ نے اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کے کمشنر مچل بیچلیٹ سے بھارتی زیر تسلط کمشیر کی صورتحال پر نظر رکھنے کو کہا ہے۔
او آئی سی کے جنیوا مشن میں آذربائیجان، نائجر، سعودی عرب، ترکی اور پاکستان شامل ہیں۔
گروپ نے اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کمشنر سے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی رپورٹ طلب کی اور کہا کہ او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے آئندہ اجلاس میں رپورٹ پیش کی جائے اور بھارت کی طرف سے کشمیر میں کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق بریفنگ بھی دی جائے۔
اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کمشنر نے اجلاس کو بتایا کہ گذشتہ ایک سال سے بھارت کی طرف سے مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف وزریاں کی گئی ہیں۔ پُر امن مظاہرین پر پیلیٹ گن استعمال کی گئی۔ قابض بھارتی فوج نے کشمیریوں کے گھروں کو مسمار کیا۔ عام شہریوں کو بغیر کسی جرم کے حراست میں لیا گیا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ کمیشن کے مطابق مودی حکومت اقوام متحدہ کی طرف سے قرار دیئے جانے والے متنازعہ علاقے کی آبادی میں رد و بدل کر رہی ہے۔
5 اگست 2019 میں مودی حکومت نے غیر قانونی طور پر کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرتے ہوئے یہاں عام بھارتیوں کو زمینیں خریدنے کی اجازت دے دی ہے جس کے باعث کشمیریوں کو ان کی زمینوں اور جائیداد سے محروم کیا جا رہا ہے۔