
سعودی عرب کے شہر العلا میں خلیج تعاون کونسل کا سربراہ اجلاس ہوا جس کی صدارت سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کی۔
اہم بات یہ رہی کہ سعودی عرب اور قطر کے تعلقات دوبارہ معمول پر آ گئے۔ دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کے لئے اپنی زمینی، سمندری اور فضائی حدود کھول دیں۔
عرب سربراہوں کا سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے استقبال کیا
قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی ایک اعلیٰ سطح کے وفد کے ساتھ العلا پہنچے۔ قطر کے ساتھ سعودی عرب کے تعلقات 2017 میں کشیدہ ہو گئے تھے جس کے بعد دونوں ملکوں نے اپنی جغرافیائی حدود ایک دوسرے کے لئے بند کر دی تھیں۔ محمد بن سلمان نے امیر قطر کا پُرتپاک استقبال کیا۔
بحرین کے ولی عہد سلطان بن حمد الخلیفہ، عمان کے نائب سربراہ فہد بن محمود، کویت کے امیر نواف الاحمد الجابر اور متحدہ عرب امارات کے نائب صدر محمد بن راشد المکتوم بھی العلا کانفرنس میں شرکت کے لئے پہنچے۔
محمد بن سلمان نے گلف کوآپریشن کونسل کے سربراہ اجلاس کی صدارت کی۔
سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کہا کہ خطے کو ایران کے بیلسٹک میزائل اور نیوکلیئر پروگرام سے خطرہ ہے۔ ایران کی پراکسی وارز، دہشت گرد اور فرقہ وارانہ تنظیموں سے ایران خطے کو عدم استحکام سے دوچار کر رہا ہے۔ ان حالات میں عرب ممالک کا اتحاد وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ تمام عرب ممالک کو مستقبل کے چیلنجز اور خطرات کا مل کر مقابلہ کرنا ہو گا۔ عرب دنیا عالمی برادری سے مطالبہ کرتی ہے کہ ایران کے نیوکلیئر پروگرام کو روکا جائے اور خطے میں طاقت کے توازن میں عدم مساوات کو بہتر بنایا جائے۔
محمد بن سلمان نے کہا کہ العلا کانفرنس میں تمام عرب اور اسلامی ممالک ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے، بھائی چارے کی فضا کو فروغ دینے اور عوام کے درمیان دوستی کے رشتے کو نئی جہت دینے کا اعلان کرتے ہیں۔
خلیج تعاون کونسل کے سیکریٹری جنرل نائف فلاح نے قطر اور سعودی عرب کے تعلقات کی بحالی کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ دونوں ملکوں کے تعلقات انتہائی مضبوط ہیں۔
العلا کانفرنس کے مشترکہ اعلامیئے میں خطے کو درپیش مسائل کے حل کے لئے مل کر کام کرنے کا عہد کیا گیا۔ اس موقع پر خلیج تعاون کونسل نے ویژن 2030 کی منظوری دی جس میں عرب دنیا میں تعاون اور دوستی کا ایک نیا سفر شروع ہو گا۔ خلیجی ممالک آپس کے اختلافات ختم کر کے خطے میں امن و استحکام کے لئے کوششیں کریں گے۔









