ترک وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ فرانس ترکی سے اپنے سفیر کو واپس بلا کر صورتحال مزید کشیدہ بنا رہاہے۔
وزیر کا کہنا تھا کہ حالیہ صورت حال کے پیش نظر فرانس دونوں جانب تعلقات کو جانبدارانہ اور یک طرفہ طور پر دیکھ رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ فرانسیسی حکومت کی جانب سے سرکاری عمارتوں پر گستاخانہ خاکوں کی نمائش پر کوئی رد عمل سامنے نہیں آیا ۔ جس نے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچائی۔
ترک امور خارجہ کے مطابق، فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں ایو دریاں نے انقرہ سے اپنے سفیر کو پیرس مشاورت کے لیے طلب کرتےہوئےجو الفاظ ترکی کےلیے استعمال کیے ہیں وہ قابل مذمت ہیں، فرانس اس صورتحال کا خود ذمے دار ہے ۔
بیان میں کہا گیا کہ سالہا سال سے دہشتگردی سے متاثرہ ملک ہونے کے ناطے ترکی ہر قسم کے دہشتگردی کے واقعات کی مذمت کرتا ہے، فرانسیسی معلم سامویل پیٹی کے قتل پر ترکی کو افسوس ہے جس کا اظہار فرانس میں ہمارے سفیر کی جانب سے بھی کیا گیا۔
یاد رہے کہ فرانسییسی صدر نے گستاخی رسول پر مبنی خاکوں کی اشاعت نہ روکنے کا اعلان کیا تھا جس پر صدر ایردوان نے کہا تھا کہ فرانس میں کروڑوں کی تعداد میں بسنے مختلف ادیان سے وابستہ افراد کےعقائد کی بے حرمتی کرنے والے صدر کے دماغ میں خلل لگتا ہے۔
اس کے جواب میں فرانس نے اپنے رد عمل کے طو رپر انقرہ میں متعین اپنے سفیر کو مشاورت کےلیے پیرس طلب کرلیا ۔
اس دوران پاکستان، فلسطین ،کویت،لبنان اور لیبیا سمیت کئی مسلم ممالک نے فرانس کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔