
افغانستان اور پاکستان کے عوامی تعلقات کے فروغ کے لئے نوجوان نسل کا پہلا یوتھ جرگہ منعقد ہوا۔ کورونا وائرس کی عالمی وبا کی احتیاطی تدابیر کو مد نظر رکھتے ہوئے روچوول جرگہ منعقد کیا گیا جس میں دونوں ملکوں کی نوجوان نسل کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
جرگے کی صدارت پاکستان کی کشمیر پر پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین شہریار آفریدی نے کی۔
جرگے میں پاکستان اور افغانستان کے نوجوان رہنماؤں کو مدعو کیا گیا تھا تاکہ وہ کھل کر اپنے دل کی آواز اپنے بھائیوں تک پہنچا سکیں۔
پاک افغان یوتھ فورم کے ڈائریکٹر سلمان جاوید نے اپنے خطبہ استقبالیہ پیش کیا اور نوجوان نسل سے کہا کہ وہ اپنے مسائل پر کھل کر بات کریں۔
شہریار خان آفریدی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان دو ایسے جڑواں بھائی ہیں جنھیں الگ نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان نے اپنے افغان بھائیوں کو ہمیشہ محبت و الفت دی ۔ اگرچہ سیاسی و سرکاری سطح پر کچھ ان بن ہوتی رہی ہے لیکن افغان بھائی ہمارے دلوں میں بستے ہیں اور ہم ان کے دلوں میں۔ کوئی غیر ہم میں جدائی نہیں ڈال سکتا۔
افغانستان میں حالیہ امن عمل پر انہوں نے کہا یہ ایک تاریخی موقع ہے جس سے افغان عوام کو دہائیوں سے جاری جنگ سے نجات ملے گی۔ یہ خطے کے لئے امن و خوشحالی کے راستے کھولے گا۔
انہوں نے کہا کہ امن عمل کے تمام فیصلے افغانوں کو خود باہم مل بیٹھ کر کرنے چاہئیں اور کسی غیر کو دخل اندازی کی اجازت نہیں دی جانی چاہیئے۔
جرگے میں شریک نوجوان رہنماؤں نے زور دیا کہ ماضی کی تلخیوں اور مسائل سے سیکھنا ضرور چاہیئے مگر ان میں پھنسے رہنا دانشمندی نہیں ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ ہم ایک بہتر مستقبل کے لئے مشترکہ کوششیں بروئے کار لائیں۔
مہمانوں میں سوشل آنٹر پرینور اور وکیل امن افغانستان احمد ضیاء مہمند، سماجی کارکن اور افغانستان سول سوسائٹی کے رکن سہیلہ آسا کوہی، اسمارٹ سسٹم گلوبل أفغانستان کے سی ای او عبیداللہ ابراہیمی، سی فار اے تھنک ٹینک کے رکن اور ورلڈ بینک کے مشیر فیروز غفاری، ہائیر ایجوکیشن ڈیویلپمنٹ پروجیکٹ کے منیجر صبغت اللہ شاکر، سول سوسائٹی اورہیومن رائٹس نیٹ ورک کے ایگزیکٹیو ڈائیریکٹر سید حسین انوش، ہزارہ کمیونٹی کے رکن اور کھیل کے میدان کے روشن ستارے فرزانہ حکیمی اور افغانستان کے منسٹری آف فنانس کے سب ڈائیریکٹر عبدل نوید یوسفی شامل تھے۔
جرگے کی میزبانی کے فرائض ایمرجنگ پالیسی میکرز انسٹی ٹیوٹ کے سی ای او احسن حامد درانی نے انجام دیئے
پاک افغان یوتھ فورم نے سوشل میڈیا پر جرگے کی تشہیری مہم ایک ہفتہ پہلے جاری کر دی تھی۔ جرگے میں عام داخلے کی اجازت دی تھی۔
فیس بک پر بھی جرگہ پاک افغان یوتھ فورم کے پیج پر لائیو نشر کیا گیا جس میں نوجوان نسل کی ایک کثیر تعداد شریک ہوئی۔
مہمانوں کی اکثریت اپنے اپنے مقامات سے جرگے میں شریک ہوئی۔ شہریار خان آفریدی پاک افغان یوتھ فورم کے دفتر سے ٹیلی کانفرنس کے ذریعے شریک ہوئے۔
جرگہ کے آخر میں سوال و جواب کی ایک مختصر نشست بھی ہوئی۔
تمام لوگ اس بات پر متفق تھے کہ پاک افغان دوستی اور عوامی سطح پر تعلقات وقت کی اہم ترین ضرورت ہیں۔
نوجوان نسل نے کہا کہ ماضی کی تلخیوں کو بھلا کر آگے بڑھنا ہو گا۔ خطے کے وسیع تر مفاد میں مشترکہ اقدامات کرنا ہوں گے۔
افغان رہنماوٗں نے حکومت پاکستان کی طرف سے نئی ویزہ پالیسی کا خیر مقدم کیا۔
