سوشل میڈیا ہر عام و خاص انسان کی پہنچ میں ہے اور سوشل میڈیا کے استعمال کرنے والے لوگ ہر قسم کے طبقے سے تعلق رکھتے ہیں ۔
ایک حالیہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کے سوشل میڈیا پر دکھائی جانے والی خبریں کس طرح لوگوں پر غلط اورمنفی اثرات چھو ڑ رہی ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق پچھلے سال صحت سے متعلق غلط خبروں کو 3.8 ارب دفعہ پڑھا گیا ہے اور نت نئے ٹوٹکوں کو اپنی زندگی کا حصہ بنایا گیا ہے۔
اس تحقیق کے بانی آواز گروپ کا کہنا ہے کہ فیس بک انسانی صحت کے لیے ایک بہت بڑا خطرہ ہے۔ لوگ اس پر بتائی جھوٹی باتوں پر عمل کرتے ہیں جو انکی صحت کو نقصان پہنچاتا ہے۔
جعلی ڈاکٹروں کی طرف سے کورونا کی ویکسین بنانے کے جھوٹے دعوے لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔ اور اس بات میں بھی اب کوئی شک کی بات نہیں کہ اصل ویکسین آنے پرلوگوں کا اس پر بھروسہ کرنا کتنا مشکل ہو سکتا ہے۔
اسکے برعکس فیس بک کا کہنا ہے کہ رپورٹ میں ان جھوٹی خبروں کے خلاف ہمارے کیے ہوے اقدامات کے بارے میں کچھ بھی نہیں بتایا گیا ہے۔ہم نے پچھلے سال کے دوران 98 ملین جھوٹی خبریں شائع کرنے والوں کو وارننگ اور 7 ملین سے زیادہ جھوٹی خبروں کو پلیٹ فارم سے ہٹا دیا ہے۔
مگر فیس بک کی ان تمام کوششوں کے بعد بھی آواز گروپ کا کہنا ہے کہ صرف 16 فیصد جھوٹی خبروں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
فیس بک پر موجود پبلک پیجز میں بھی جھوٹی خبروں کی نشاندہی کی گئی ہے جنہیں 28 ارب کے قریب لوگ فولو کرتے ہیں۔
آواز گروپ کے ڈائریکٹر فادی کا کہنا ہے کہ فیس بک عوام کی صحت کے لیے سخت خطرہ ہے۔