یورپین یونین نے سربیا کا سفارتخانہ اسرائیلی دارالحکومت تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کے فیصلے پر گہری تشویش ظاہر کی ہے۔
یورپین کمیشن کے ترجمان پیٹر سٹینو نے کہا ہے کہ یروشلم میں کسی بھی یورپی ملک کا سفارتخانہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپین یونین دو ریاستوں کے موقف پر قائم ہے۔ اسرائیل اور فلسطین دو علیحدہ علیحدہ ریاستوں کا قیام ضروری ہے۔ اسی لئے یروشلم کا موجودہ مقام ابھی تک برقرار ہے۔ جب تک دو ریاستوں کے قیام کا فیصلہ نہیں ہو جاتا کوئی یورپی ملک اپنا سفارتخانہ یروشلم منتقل نہیں کرے گا۔
یورپین کمیشن کے ترجمان نے برسلز میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کوسوو اور سربیا دونوں نے یورپین یونین میں شمولیت کی درخواست دی ہوئی ہے اور دونوں ممکنہ طور پر جلد ہی یورپی بلاک کا حصہ ہوں گے لہذا دونوں ممالک پر لازم ہے کہ وہ یورپین یونین کے قواعد و ضوابط کے پابند رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یروشلم کے حوالے سے کسی بھی سفارتی اقدام میں کسی بھی رکن ملک کا یکطرفہ فیصلہ ایک سنگین اور ناقابل قبول اقدام ہو گا جو کسی صورت تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
گذشتہ ہفتے امریکہ نے کوسوو اور سربیا کے درمیان ایک معاشی معاہدہ طے کروایا جس پر دستخط کی تقریب واشنگٹن میں وہائٹ ہاوٗس میں ہوئی۔
سربیا اور کوسوو نے دو علیحدہ علیحدہ معاہدوں پر بھی دستخط کئے جس میں سربیا نے اپنا سفارتخانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کا فیصلہ کیا
کوسوو نے امریکی دباوٗ پر اسرائیل کو تسلیم کرنے اور سفارتی تعلقات قائم کرنے کا معاہدہ کیا۔
سربیا جو یورپین یونین کا رکن بننے کا خواہش مند ہے نے اس ماہ یروشلم میں اپنا کمرشل آفس کھولنے کا اعلان بھی کیا۔
یہ تینوں معاہدے امریکی دباوٗ پر کئے گئے۔ یہاں ایک بات حیران کن ہے کہ جب امریکی صدر نے سربیا سے اپنا سفارتخانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کے معاہدے پر دستخط کرنے کو کہا تو سربیا کے صدر الیگزینڈر ووشش سر پکڑ پر بیٹھ گئے۔ ایسا لگتا تھا کہ جیسے یہ معاہدہ سربیا پر زبردستی تھوپا گیا ہے۔