ترکی میں سخت سردی کے باعث جم جانے والی جھیلوں میں اسکیمو طرز کی آئس فشنگ کا سیزن شروع ہو گیا۔ یہ گھر سے باہر ایک طرح کی سرگرمی ہے لیکن یہ روزگار کا بھی ایک ذریعہ ہے۔
ترکی کے مشرقی اناطولیہ کی شلدر جھیل اس وقت سخت سردی کے باعث جم چکی ہے اور یہاں قریبی دیہاتوں سے لوگ آئس فشنگ کے لئے پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔
ماہی گیر صبح تڑکے ہی جھیل پر پہنچ جاتے ہیں اور جھیل کے درمیان میں پہنچ کر برف کا گڑھا کھود کر اس میں مچھلیوں کے لئے جال پھینک دیتے ہیں۔
ایک قریبی دیہات کی خاتون چنار کلیج بھی یہاں اپنے شوہر اور سات سال کے بیٹے کے ساتھ آئس فشنگ کے لئے آئی ہے۔ انہوں نے کہا وہ کئی سال سے یہاں سردیوں میں مچھلی کے شکار کے لئے آ رہی ہیں۔ یہاں سے تازہ مچھلی کا شکار کر کے دونوں میاں بیوی اسے اپنے ریسٹورنٹ میں فروخت کرتے ہیں۔ خاتون کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باعث ریسٹورنٹ بند ہیں لہذا اب صرف آرڈر پر مچھلی تیار کر کے فروخت کر رہے ہیں۔
صوبہ کارس کے ڈپٹی گورنر مصطفیٰ اوگر نے کہا کہ آئس فشنگ ایک بہت مختلف اور مشکل پیشہ ہے۔ یہاں عام موسم میں سیاحوں کا رش رہتا ہے لیکن سردیوں میں چند ایک ماہی گیر آ کر یہاں آئس فشنگ کرتے ہیں۔