تُرکی کی برسر اقتدار جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی نے نئے ووٹرز کو اپنی طرف راغب کرنے کیلئے سوشل میڈیا پلان تیار کر لیا ہے۔ 2023 میں ہونے والے عام انتخابات میں تُرکی میں 70 لاکھ نئے نوجوان ووٹرز پہلی بار اپنا حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
ڈپٹی چیئرمین ماہر عنال نے 92 صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ پارٹی کے ایک اہم اجلاس میں پیش کی جس کی صدارت صدر طیب اردوان نے کی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2023 کے عام انتخابات میں 16 سال سے 23 سال تک کے 70 لاکھ نئے ووٹرز پہلی بار اپنا ووٹ کاسٹ کریں گے۔ حکومت نے ان نئے ووٹرز تک رسائی کیلئے سوشل میڈیا، یوٹیوب اور انسٹاگرام کی مدد حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
کیمبرج یونیورسٹی نے حال ہی میں ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مختلف ممالک میں سیاسی جماعتیں اور برسر اقتدار پارٹیز فیس بُک کے ذریعے صارفین کا ڈیٹا چوری کرتی ہیں اور انہیں اپنی طرف راغب کرنے کیلئے مختلف رعایتیں دینے کی پیشکش کرتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یہ انتخابی دھاندلی کی ایک مثال ہے۔
جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کے اجلاس میں جو رپورٹ پیش کی گئی اس میں کہا گیا ہے کہ حکومت نئے ووٹرز کو بہتر معلومات کے ذریعے اپنا ممبرز بننے کی پیشکش کرے گی کیونکہ غلط معلومات کی بناء پر کئی نوجوان سیاسی سرگرمیوں سے دور رہنے کو ہی ترجیح دیتے ہیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نقصان دہ معلومات کی آن لائن روک تھام کیلئے مناسب قانون سازی کی جائے گی۔ دہشت گردی، جرائم، ہراساں کرنے اور دیگر خطرات جیسے مواد کی آن لائن شیئرنگ کو روکنے کیلئے اہم فیصلے کئے گئے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سائبر ہوم لینڈ کے نام سے ایک ادارہ بنایا جائے گا جو سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرے گا۔ اس سے پہلے صدارتی ترجمان فہرتین التون نے سوشل میڈیا پر غلط معلومات شیئر کرنے اور اسے پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی وارننگ دی تھی۔