
صدر رجب طیب ایردوان نے مقامی دفاعی صنعت کو تمام وسائل فراہم کرنے کا اعادہ کیا ہے۔ دفاعی اسلحہ تیار کرنے والی ترکی کی سب سے بڑے سرکاری ادارے اسیل سان میں اسلحے کی تیاری کے نئے یونٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ باہر سے اسلحہ خریدنے کی حوصلہ شکنی کی جائے گی اور مقامی دفاعی صنعت کو مضبوط بنیادوں پر کھڑا کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ جب ترکی کی اپنی دفاعی سامان تیار کرنے والی صنعت موجود ہیں تو ہمیں باہر سے اسلحہ خریدنے کی ضرورت نہیں ہے۔ حکومت دفاعی صنعت کو تمام ممکنہ سہولتیں فراہم کرے گی۔ حکومت مقامی دفاعی صنعت کو اپنے وسائل سے مضبوط بنیادوں پر کھڑا کرنے کو ترجیح دے رہی ہے۔
صدر ایردوان نے کہا کہ دنیا بھر میں دفاعی صنعتیں ٹیکنالوجی کی ترقی میں سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہیں۔ انہوں نے ترک کمپنیوں اور تکنیکی ماہرین سے کہا کہ وہ مقامی دفاعی صنعت کو مضبوط بنانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ دفاعی صنعت میں کی جانے والی سرمایہ کاری دراصل ملکی ترقی کی بنیاد ہوتی ہے۔ اگر ترکی کو اس وقت کرنٹ اکاوٗنٹ خسارے کا سامنا ہے تو دفاعی صنعت اس خسارے کو دور کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔
صدر ایردوان نے کہا کہ دفاعی سامان تیار کرنے والی عالمی کمپنیاں ترکی کو اسلحہ فروخت کرنے میں رکاوٹ بن رہی ہیں لیکن ترک دفاعی صنعت پہلے کے مقابلے آج زیادہ مضبوط ہے اور اب ہمیں اسلحے کے لئے کسی دوسرے کی طرف دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ 2002 میں صرف 62 ڈیفنس پروجیکٹس پر کام ہو رہا تھا آج ان کی تعداد 700 تک پہنچ چکی ہے۔
ترکی نے اپنا دفاعی بجٹ ساڑھے پانچ ارب ڈالر سے بڑھا کر 60 ارب ڈالر کر دیا ہے۔ آج ترکی میں دفاعی سامان تیار کرنے والی کمپنیوں کی تعداد 56 سے بڑھ کر 1500 تک پہنچ گئی ہے۔
دفاعی صنعت کے تیار ساز و سامان کی فروخت کا حجم جو پندرہ سال پہلے صرف ایک ارب ڈالر تھا آج 11 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔
ترکی کے دفاعی ہتھیاروں اور ایوی ایشن کی مصنوعات کی ایکسپورٹس 25 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر تین ارب ڈالر ہو گئی ہیں۔
صدر ایردوان نے کہا کہ ترکی نہ صرف اپنی ضرورت کا اسلحہ خود تیار کر رہا ہے بلکہ اپنے اتحادیوں کو بھی اسلحہ فروخت کر رہا ہے۔ ترکی آج ان 10 ممالک میں شامل ہے جو جنگی بحری جہازوں کی ڈیرائننگ سے لے کر اس کی مکمل تیاری تک کے تمام مراحل میں خود کفیل ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ترکی نہ صرف اپنی جغرافیائی حدود بلکہ اپنی سرحدوں کے باہر بھی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
ترکی کا شمار ان چار بڑے ممالک میں ہوتا ہے جن کے پاس جدید ڈرون تیار کرنے کی صلاحیت مقامی طور پر موجود ہے۔ یہ سب کچھ دفاعی صنعت کو مضبوط بنانے کے بعد ہی حاصل ہوا ہے۔
صدر ایردوان نے کہا کہ حکومت دفاعی صنعت میں ریسرچ اور ڈیولپمنٹ میں سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرے گی تاکہ ترکی کو جدید ٹیکنالوجی کے لئے کسی دوسرے ملک کی طرف نہ دیکھنا پڑے۔
حالیہ جنگ میں آذربائیجان کی حمایت پر کینیڈا کی طرف سے دفاعی ٹیکنالوجی کی منتقلی پر پابندی کے حوالے سے صدر ایردوان نے کہا کہ ترکی نے اب یہ ٹیکنالوجی اور اس کے کئی پُرزے مقامی طور پر تیار کرنا شروع کر دیئے ہیں جس کے بعد اب کینیڈا پر انحصار ختم ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ آج ترکی کی 7 دفاعی کمپنیاں دنیا کی 100 بڑی کمپنیوں میں شامل ہیں۔ ان میں سے پانچ کمپنیاں حالیہ پانچ برسوں میں شامل ہوئی ہیں۔