پاکستان کے زیر انتظام آزاد جموں کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ صدر رجب طیب ایردوان مسلم امہ کو درپیش بحران پر سخت موٗقف کے باعث مسلم دنیا میں ایک مزاحمتی شخصیت کے طور پر ابھر رہے ہیں۔
ترکی کی مسلم دنیا میں شناخت “امیدوں کے مرکز” کے طور پر سامنے آئی ہے۔ وہ آزاد جموں کمشیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں یونیورسٹی آف آزاد جموں اینڈ کشمیر کی ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ اس یونیورسٹی کے طلبا اور اساتذہ کا ایک گروپ ٹرکش کونسل آف ہائر ایجوکیشن انٹرنیشنل اسکالر شپ پروگرام کے تحت ترکی آ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری طلبا اور اساتذہ کے ترکی کے دورے سے دونوں ملکوں کے عوام کو ایک دوسرے کے مزید قریب آنے کا موقع ملے گا۔
انہوں نے ترک حکومت اور ٹرکش کونسل آف ہائر ایجوکیشن کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا جن کی کوششوں سے کمشیری طلبا کو ترکی میں اعلیٰ تعلیم کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔
سردار مسعود خان نے کہا کہ صدر ایردوان نے ہر بین الاقوامی فورم پر کشمیر کا مقدمہ پیش کر کے ایک اصولی موٗقف اور جراٗت مند سیاستدان اور مسلم رہنما کا کردار ادا کیا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں جس طرح صدر ایردوان نے بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں مسلمانوں پر ہونے والے ریاستی مظالم کو اجاگر کر کے عالمی برادری کے ضمیر کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔
انہوں نے 2015 کے زلزلے اور 2010 میں آنے والے سیلاب میں کشمیری عوام کی مدد کرنے پر صدر ایردوان کا خصوصی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان اور کشمیر کی ہر مشکل گھڑی میں ترکی نے بھرپور مدد کی۔
انہوں نے ترک سرمایہ کاروں کو کشمیر میں سیاحت، زراعت اور تعلیم کے شعبے میں سرمایہ کاری کی دعوت بھی دی۔
پاکستان میں ترکی کے سفیر احسان مصطفیٰ یرداکول نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری طلبا کو ترکی میں بہترین تعلیم کے مواقع میسر آئیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ وہ ترکی کے قدرتی حسن، اس کی ثقافت اور تاریخ سے بھی لطف اندوز ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ترکی کشمیر کے تعلیمی شعبے میں مدد جاری رکھے گا۔