صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ حالیہ کچھ برسوں میں ترکی کی آبادی بڑھنے کی شرح میں 50 فیصد کی غیر معمولی کمی آئی ہے جس پر انہیں گہری تشویش ہے۔
وہ جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کی ویمن برانچ سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کر رہے تھے۔
صدر ایردوان نے آبادی میں اضافے کے لئے خاندان کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آبادی میں مسلسل کمی تشویشناک بات ہے۔ گو کہ اس وقت ترکی کی مجموعی آبادی 8 کروڑ 40 لاکھ ہو گئی ہے لیکن حالیہ چند برسوں میں آبادی کی گروتھ 50 فیصد کم ہو چکی ہے۔ اگر آبادی میں کمی کا یہ رجحان جاری رہا تو ایک وقت میں آبادی کا ایک بڑا مسئلہ پیدا ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ یورپ کئی سال سے اس بحران کا شکار ہے۔ حکومت اس بات کو قطعی طور پر قبول نہیں کرے گی کہ ترکی میں بھی آبادی کی کمی کا مسئلہ پیدا ہو جائے۔
انہوں نے آبادی میں اضافے کے لئے خاندانی نظام کو بچانے کی ضرورت پر زور دیا۔ صدر ایردوان نے کہا کہ جب سے جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی 2002 میں اقتدار میں آئی ہے اس وقت سے پارلیمنٹ میں خواتین کی نمائندگی سب سے زیادہ ہو گئی ہے۔
ترک پارلیمنٹ میں خواتین اراکین کی تعداد 54 ہو گئی ہے جبکہ کابینہ میں دو خواتین وزرا بھی کام کر رہی ہیں۔
لیبر فورس میں بھی خواتین کی تعداد تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے جبکہ سرکاری محکموں میں اعلیٰ عہدوں پر بھی خواتین کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے۔
صدر ایردوان نے کہا کہ ترکی میں اساتذہ کی مجموعی تعداد میں خواتین کا شیئر 50 فیصد ہے جبکہ سرکاری ملازمین میں 40 فیصد خواتین ہیں۔
جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کی برانچز میں بھی 50 لاکھ خواتین شامل ہیں جو ترکی کی دیگر سیاسی جماعتوں کے مقابلے میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔