
صدر ایردوان نے کہا ہے کہ مشرقی بحیرہ روم کے تنازعے میں یونان نے پوری کوشش کی کہ خطے میں مسلح تصادم ہو لیکن ترکی کے ذمہ دارانہ رویئے کے باعث یونان کو مایوسی ہوئی۔
صدر ایردوان نے یورپین کمیشن کی صدر وون دیر لے ین سے ٹیلی فون پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ترکی اور یونان کے درمیان بات چیت جاری رہنے کا انحصار یونانی رویئے پر ہے۔
انہوں نے یورپین کمیشن کی صدر کو بتایا کہ مشرقی بحیرہ روم میں اپنے حق سے زائد کا یونانی دعویٰ تنازعے کی اصل وجہ ہے۔ یونان مشرقی بحیرہ روم میں قلیل سمندری حدود کا قانونی حق رکھتا ہے لیکن وہ توسیع پسندانہ عزائم کے تحت ایک بڑے علاقے پر قبضے کا خواب دیکھ رہا ہے جو ترکی کسی صورت پورا نہیں ہونے دے گا۔
صدر ایردوان کا یورپین کمیشن کی صدر سے مہاجرین اور کسٹمز یونین کے معاملات پر بھی بات چیت ہوئی۔
دوسری طرف ترکی اور یونان کے فوجی حکام کے مذاکرات نیٹو ہیڈ کوارتر میں جاری ہیں۔ دونوں ممالک کے ملٹری وفود تکنیکی معاملات پر معلومات ایک دوسرے کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں۔