دنیا بھر میں کورونا وائرس سے جاں بحق افراد کی تعداد 90 ہزار ہو گئی ہے۔ امریکہ کی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے جاری اعداد و شمار کے مطابق 184 ممالک میں پھیلے کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 15 لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔
سب سے زیادہ سنگین صورتحال امریکہ میں ہے جہاں ڈاکٹرز اور دیگر طبی عملہ اموات کی شرح میں غیر معمولی اضافے پر گہری تشویش میں مبتلا ہیں۔ امریکی ریاست نیویارک سب سے زیادہ متاثرہ ریاست ہے جہاں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد ڈیڑھ لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ ابھی تک مرنے والوں کی صحیح تعداد کا اندازہ لگانا مشکل ہے کیونکہ اسپتالوں کے علاوہ گھروں میں جو اموات ہوئی ہیں ان کو ابھی شمار نہیں کیا گیا ہے۔ نیویارک کے گورنر اینڈریو کومو نے کہا ہے کہ ابھی تمام اموات کی صورتحال واضح نہیں ہے۔ نیویارک میں کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد میں قومی پرچم سرنگوں رہا۔ اینڈریو کومو نے کہا کہ وائرس کا شکار زیادہ تر وہ افراد ہیں جو پہلے سے مختلف بیماریوں میں مبتلا تھے اور کمزور صحت کے افراد وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔
ڈاکٹروں اور نرسوں کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے صرف طویل عمر کے لوگ ہی نہیں مر رہے ہیں بلکہ کئی نوجوان بھی وائرس سے متاثر ہو کر موت کے منہ میں چلے گئے۔ نیویارک کے ماؤنٹ سینائی اسپتال کی ایک نرس ڈیانا ٹوریس نے بتایا کہ بیشتر مریض جو بظاہر صحت یاب ہو رہے تھے اچانک انہوں نے ریسپانس دینا بند کر دیا اور دیکھتے ہی دیکھتے ہی وہ موت کی وادی کی طرف چل دیئے۔ انہوں نے کہا کہ اب مریضوں کے کمروں سے باہر جانے کو جی نہیں چاہتا ہے۔
امریکہ میں اب تک کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 4 لاکھ 30 ہزار جبکہ اموات 14 ہزار 700 سے زائد ہو گئی ہیں۔ گذشتہ 24 گھنٹوں میں امریکہ میں مرنے والوں کی تعداد 1900 ہو گئی ہے جو ایک دن میں سب سے زیادہ اموات ہیں۔
متاثرین اور مرنے والوں کی تعداد بڑھنے کے باوجود امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ وائرس کا اثر بتدریج کم ہو رہا ہے کیونکہ اسپتال آنے والے مریضوں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔