ترکی اور ترک قبرص کے درمیان زمینی راستہ جو گذشتہ نصف صدی سے بند تھا دوبارہ کھول دیا گیا ہے۔
دونوں ملکوں کے شہری اب ترک قبرص کے شہر ماراش میں زمینی راستے کے ذریعے آ جا سکتے ہیں۔ شہری ساحلی علاقے اور ڈیموکریسی روڈ پر کسی بھی رکاوٹ کے بغیر آ سکتے ہیں۔
ترکی کے 200 شہریوں نے آج ماراش کا دورہ کیا تاہم تمام افراد نے کورونا وائرس کی حفاظتی تدابیر پر عمل کرتے ہوئے ماسک پہنے ہوئے تھے۔
ترک قبرص کا ریزورٹ ریجن واروشا سیاحوں کے لئے خاص دلچپسی کا مرکز ہے۔ یہاں 100 ہوٹلوں میں 10 ہزار کمرے موجود ہیں۔ یہ علاقہ 1974 سے بند تھا جسے اب کھول دیا گیا ہے۔
حالیہ کچھ برسوں میں ترک فوج نے اس علاقے میں اپنے اڈے قائم کئے ہیں کیونکہ یونان کی فوج نے اس علاقے کی سرحد پر اپنی نفری بڑھا دی ہے۔
یونانی اور ترک قبرص کے درمیان کئی دہائیوں سے تنازعہ جاری ہے۔ یونانی قبرص نے 1963 میں اپنے آئین میں ترمیم کر کے ترکس کا علاقہ اپنے قبضے میں لے لیا تھا اور یہاں کے ترک قبرص شہریوں کو ایک علاقے تک محدود کر دیا تھا۔
1984 میں اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے علاقے کو خالی کرنے اور یہاں کے قدیمی باشندوں کو دوبارہ آباد کرنے کی ایک قرار داد منظور کی تھی۔
اگر یونانی قبرص اقوام متحدہ کی 2004 کی قرار داد کو تسلیم کرتا ہے سے عنان پلان کہا جاتا ہے تو واروشا کا علاقہ واپس یونانی قبرص میں شامل ہو جائے گا اور اس علاقے سے نکالے گئے شہری دوبارہ اپنے علاقوں میں آباد ہو جائیں گے۔
لیکن یونانی قبرص کی پارلیمنٹ نے اس معاہدے کے خلاف ووٹ دیا جبکہ ترک قبرص نے اس علاقے کو اپنے کنٹرول میں لانے کے حق میں ووٹ دیا تھا۔