
بیس سال کی طویل خشک سالی سے امریکی ریاست کیلیفورنیا میں بھڑکنے والی آگ اور شمال میں اوریگون جہاں عموما جنگلی آگ نہیں لگتی اب جلس رہا ہے ۔
بحرہ اقیانوس میں 16 واں اور 17 واں طوفان اٹھ رہا ہے جو ایک سال میں اٹھنے والوں طوفانوں میں نیا ریکارڈ ہے۔ جاپان اور کورین جزیرے کو ٹکرانے والا ٹائفون ہائیشن۔ پچھلے مہینے موت کی وادی میں 54.44 درجہ حرارت۔ ایک صدی کے اند ر اندر دنیا اپنی گرم ترین سطح پر پہنچ جائے گی۔
آسٹریلیا اور ایمازون کے جنگلات میں لگنے والی آگ۔گھنونی قدرتی آفات جن کے بارے میں سائنس دانوں کا خیال ہے کہ آب و ہوا میں تبدیلی وجہ ہو سکتی ہے 2020 ایسی تمام آفات سے بھر پور سال رہا ہے۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ ہم مستقبل میں اس وقت کو مڑ کر دیکھیں گے اور اچھے دنوں کی حیثیت سے یاد کریں گے جب قدرتی آفات اتنی گھمبیر نہیں ہوا کرتے تھیں۔
جارجیا ٹیک کلائیمیٹ کے سائنس دان کیم کوب کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں صورتحال اس سے بہت زیادہ خراب ہونے والی ہے اور میں اس بات پر زور دے کر کہہ رہا ہوں کیونکہ معاملہ ہماری سوچ سے کہیں زیادہ بیگاڑ کا شکار ہونے والا ہے ۔ اور یہ 2020 میں آب و ہوا کے سائنس دان کی حیثیت سے جاننا خوفناک ہے۔
ناسا کے سابق چیف سائنس دان اور کولوراڈو یونیورسٹی میں ماحولیاتی علوم کے سربراہ ولید ابدالاتی نے کہا کہ کوئلے ، تیل اور گیس کے جلانے سے بدترین آفات اور آب و ہوا کی تبدیلی کا رجحان واضح ہے ۔
ابدالاتی نے کہا ، "مجھے یقین ہے کہ ہم 10 سالوں بعد یا یقینی طور پر 50 یا 20 سالوں بعد ماضی کی طرف دیکھیں گے اور کہیں گے ہائے 2020 مشکل سال تھا لیکن اب اس کی یاد آتی ہے۔ کیونکہ جو کچھ اب ہو رہا ہے وہ سائنس دانوں نے 10 یا 20 سال بعد کے لیے دیکھا تھا۔
شمالی کیرولائنا ریاست کی موسمیاتی ماہر کیتھی ڈیلو نے کہا "ایسا لگ رہا ہے جو باتیں ہم نے صدیوں پہلے کہیں تھیں” ۔
کوب کا کہنا تھا کہ اب جو کچھ ہو رہا اس کی شدت کا اندازہ لگانا تب مشکل تھا جس طرح مستقبل میں آنے والی آفات کی شدت کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔
کوب نے مزید کہا ، "سن 2000 میں 2020 جیسا سال شاندار سائنس فکشن فلم کا موضوع بن سکتا تھا۔ اور اب ہمیں وبا کے ساتھ حقیقت میں ان ایک کے بعد ایک تباہ کاریوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھنا پڑ رہا ہے ۔ 2030 اس سال سے کئی زیادہ خوفناک ہونے والا ہے۔