turky-urdu-logo

پاکستانی کوہ پیما علی سد پارہ اور ٹیم کا سراغ نا مل سکا

پاکستان کی چائنہ کے ساتھ سرحد پر واقع دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی کے۔ٹو کو سر کرنے کے دوران لاپتہ ہونے والے 3 کوہ پیماوں کی تلاش کا کام جاری ہے۔

پاکستان آلپ گروپ کے حکام میں سے کرار حیدری نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ پاکستان کے تجربہ کار کوہ پیما علی صدپارہ  اپنے دو ساتھیوں آئس لینڈ کے کوہ پیما جان سنوری اور چلّی کے جان پیبلو موہری نے 5 فروری کو K2 سر کرنے کا آغاز کیا اور  دو روز   ٹیم کا کیمپ سے رابطہ منقطع ہو گیا۔ کوہ پیماوں کی تلاش میں فوج کے ہیلی کاپٹر بھی شامل ہیں تاہم تاحال کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا۔

واضح رہے کہ سدپارہ اور ان کے ساتھیوں نے ایک ماہ قبل K2 کو سر کرنے کا آغاز کیا لیکن خراب موسمی حالات کی وجہ سے انہیں ناکامی ہوئی۔

علی سد پارہ اس سے قبل دنیا کی بلند ترین چوٹی ماونٹ ایورسٹ سمیت دنیا کی بلند ترین 8 چوٹیوں کو سر کر چکے ہیں۔

تاہم ان کے بیٹے سجاد سدپارہ نے والد کے بچنے کی امید پر مایوسی کا اظہار کیا ان کا کہنا تھا کہ موسم کی خرابی کے باعت ان کے والد کا بچنا مشکل ہے ۔

سجاد سدپارہ بھی اپنے والد کے ہمراہ تھے لیکن آکسیجن سیلنڈر میں خرابی کے باعث 5 فروری کو واپس آنا پڑا۔

Read Previous

ترکی ایک وفادار دوست اور اہم اتحادی ہے، عبدالحمید لیبیا کے قائم مقام وزیراعظم

Read Next

مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے یکطرفہ فیصلے عالمی مداخلت کی راہ ہموار کر رہے ہیں، پاکستان

Leave a Reply