سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر رولنگ کیس میں پرویز الٰہی کی درخواست منظور کرتے ہوئے پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری کی رولنگ کالعدم قراردے دی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے پرویز الٰہی کی درخواست پر سماعت کی، دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے آج فیصلہ محفوظ کیا تھا جو اب سنایا گیا ہے۔
سپریم کورٹ کا فیصلہ گیارہ صفحات پرمشتمل ہے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ درست نہیں، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کالعدم قرار دی جاتی ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہےکہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کا کوئی قانونی جواز نہیں، پنجاب کابینہ بھی کالعدم قرار دی جاتی ہے، حمزہ شہباز اور ان کی کابینہ فوری طور پر عہدہ چھوڑیں۔
عدالت نے حکم دیا ہےکہ آج رات 11:30 تک پرویز الٰہی بطور وزیراعلیٰ پنجاب حلف لیں، گورنر پنجاب آج رات ساڑھے گیارہ بجے تک پرویز الٰہی سے وزیراعلیٰ کا حلف لیں، فیصلے پر فوری عمل یقینی بنایا جائے،گورنر اگر پرویز الٰہی سے حلف نہ لیں تو صدر مملکت وزیراعلیٰ پنجاب سے حلف لیں گے، فیصلے کی کاپی فوری طور پر گورنر پنجاب، ڈپٹی اسپیکر اور چیف سیکرٹری کو بھیجی جائے
سپریم کورٹ نے حمزہ شہباز کی جانب سے بطور وزیر اعلیٰ تقرریاں بھی کالعدم قرار دے دی ہیں۔
کیس کا تحریری حکم نامہ جاری
سپریم کورٹ نےکیس کا تحریری حکم نامہ بھی جاری کردیا ہے، فیصلہ چیف جسٹس پاکستان نے تحریر کیا ہے۔
سپریم کورٹ کا کہنا ہےکہ حمزہ شہباز کے عوامی مفاد میں لیےگئے فیصلے برقرار رہیں گے۔
فیصلے میں کہا گیا ہےکہ سپریم کورٹ کے 2015 کے جسٹس عظمت سعید کے فیصلے سے متعلق دلائل اس کیس میں قابل قبول نہیں، جسٹس عظمت سعید کے تحریر کردہ فیصلے میں پارٹی سربراہ سے متعلق پاسنگ ریمارکس تھے، جسٹس عظمت سعید کے فیصلے میں پارٹی سربراہ سے متعلق ریمارکس کی آئین کے الفاط سے مطابقت نہیں۔
سپریم کورٹ کا کہنا ہےکہ جسٹس عمر عطا بندیال نے 21 ویں آئینی ترمیم کے فیصلے میں الگ سے تحریری نوٹ میں آرٹیکل 63 اےکا ذکر نہیں کیا تھا،کیس میں بنیادی سوال آرٹیکل 63 اے پر عدالتی فیصلےکے عمل درآمد اور بنیادی حقوق کا تھا، ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ برقرار نہیں رکھی جاسکتی، صوبہ پنجاب میں آئین کے مطابق گورننس کی نفی کی گئی۔
فیصلے میں کہا گیا ہےکہ پنجاب کے عوام کے بنیادی حقوق کی صریحاً خلاف ورزی کی گئی،ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں،حمزہ شہباز منتخب وزیراعلی نہیں ہیں، حمزہ شہباز کے حلف کی کوئی قانونی حیثیت نہیں،حمزہ شہباز کی کابینہ کی کوئی قانونی حیثیت نہیں، حمزہ شہباز اور ان کی کابینہ فوری طور پر اپنے دفاتر خالی کر دیں۔